کیاانسان کوسوچناچاہئے؟ jul-sep 2011 - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Sunday, September 23, 2012

کیاانسان کوسوچناچاہئے؟ jul-sep 2011

نصیر الدین 
جسپور،ادھم سنگھ نگر
کیاانسان کوسوچناچاہئے؟
جن لوگوں کے پا س دولت کی فراوانی ہے،یعنی بیشماردولت ہے، اس کے بعد وہ لوگ ہیں جن کے پاس بے شمار دولت تو نہیں ہے ہاں البتہ کافی دولت موجودہے، جس سے زندگی آرام و عیش وعشرت سے گزر رہی ہے ۔ایک وہ شخص ہے جس کے سر پر چھت میسیر نہیں ہے ،پیٹ بھرنے کے لئے دو وقت کی روٹی نصیب نہیں ہے جسم ڈھانپنے کے لئے دو کپڑے تک نہیں مل پاتے ۔بھوک ،افلاس،دکھ تکلیف،مظلومیت،بے بسی،بے کسی،ضرورت کی بے شمارچیزوں سے محرومی کے ساتھ ساتھ دولت مند حضرات کے طرزعمل سے ان کی دل آزاری۔ان کی عالیشان رہائش گاہیں،ان میں بچھے بہترین قسم کے کاشمیری کالین اور بھی نہ جانے کیاکیا ۔تویہ امراء حضرات اپنے آپ کوان مذکورہ لوگوں کے خانے میں رکھ کرکبھی نہیں سوچتے۔ ہا ں کچھ لوگ ہوں گے ایسے، جو سوچتے ہوں۔میں سوچتاہوں کہ، کیا دولت مند حضرات کا یہ حق نہیں بنتاکہ وہ غور کریں اس بات پر اور سوچیں کہ اگرخدانخواستہ وہ وہاں پیداہوئے ہوتے جہاں وہ غریب پیدا ہوا ہے ،تو کیا ہوتا؟
بہت کم دولت مندایسے ہوں گے، جو اس طرح سوچتے ہوں گے ،ورنہ کوئی نہیں سوچتا ،ہاں ہر شخص سوچتا ضرور ہے کچھ نہ کچھ ،اور ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہر شخص کی سوچ مختلف، مگر ایک خیال یا سوچ ہرانسان کی مشترک ہوتی ہے۔ مذکورہ سوچ کے برعکس ہرشخص ا پنے آپ کودوسرے کی جگہ رکھ کرسوچتاہے( سوائے ان کوچھوڑکرجن کاذکراوپرہوچکاہے)اگروہ کسی امیر کودیکھتاہے، توخیال کرتاہے(غم گسارہے تو)کہ کاش میرے پاس اتنی دولت ہوتی تومیں بھی لوگوں کے دکھ دردوتکالیف دور کیاکرتااوریتیم بچیوں کی شادیاں اوربیواؤں کی امدادکیاکرتاوغیرہ وغیرہ۔
مگرایسے بھی بہت کم لوگ ہوتے ہیں،بلکہ نہ کہ برابرہوتے ہیں،یہ میرامشاہدہ ہے اورمیں دیکھتاہوں اورآپ نے بھی دیکھا ہوگاکہ اکثریت کاحال یہ ہے کہ اگر میرے پاس دولت کثیرتعداد میں ہوتی تومیں(زیبائش وآرائش کی چیزیں)یہ خریدتا وہ خریدتا’مثلاً،کوئی امپورٹڈ گاڑی یاکچھ اورجو عام عوام کی پہنچ سے دورہو،اسی طرح گھر کی سجاوٹ کا سامان بھی ہو سکتاہے وغیرہ وغیرہ۔
اسی طرح کوئی شخص اگرامن پسند ہے تو اس کی سوچ ذرا کچھ مختلف ہوگی،وہ سوچتاہوگاکہ بستی یا شہروں میں امن کس طرح قائم ہو،وہ کبھی کوتوال یا تھانیدار کی جگہ خود کورکھ کر سوچتا ہوگاکہ اگرمیں ان (کوتوال،تھانیدار) میں سے ہوتاتوان،چور،اچکّوں،غنڈے اوربدمعاشوں کوایسی سزا دیا کرتاکہ ان کی آنے والی نسلیں بھی سوچ کرکانپ اٹھاکرتیں۔
دنیاں میں نہ جانے کتنے ایسے کردارہیں، جن کے بارے میں لوگ سوچتے ہیں کہ کاش وہ ان کی جگہ ہوتے تو کتنا اچھاہوتا،جوجس فن یا پیشہ سے دلچسپی رکھتاہے وہ اس فن کے فن کار کی جگہ اپنے آپ کورکھ کرسوچتاہے کہ کاش میں بھی ایسا ہی مشہور، فنکاریااداکار،موسیقاروغیرہ ہوتا،توکتنا بہتر ہوتا۔
اب میں اس بات کی طرف آتاہوں جس کو بیان کرنے کی میں نے کوشش کی ہے،اوردعا کرتا ہوں اللہ تعالیٰ میری اس کوشش کو کامیاب کرے،اورآپ اس بات کو سمجھ لیں جسے میں نے اس تحریر میں سمجھانے کی کوشش کی ہے،اورمیں اس تحریرمیں جو کچھ آپ کے سامنے پیش کررہاہوںیہ کسی طرح کاتعصب یانکیر کانتیجہ نہیں،بلکہ تمام بنی نوع انسان (چاہے وہ کسی بھی مذہب کاہو)کی خیرخواہی کے جذبے سے پیش کررہاہوں۔میرامقصددعوتِ حق پیش کرنا ہے تاکہ لوگ کفراورشرک سے بچ سکیں۔
اب میں سوالات کاسلسلہ شروع کرتا ہوں ،یہ سوالات کچھ خاص اشخاص کوچھوڑکر تمام بنی نوع سے ہیں خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں۔بظاہر یہ سوالات معمولی قسم کے ہیں، لیکن اپنی نوعیت میں بہت اہمیت کے حامل ہیں،اوران کاتعلق انسان کی اصل فلاح(کامیابی)سے ہے۔انسان کی حیات ابدی کادارومداراسی سوال پر منحصرہے،اگرکوئی شخص میرے اس سوال کی کوئی اہمیت نہیں سجھتااورسوچتا یاکہتاہے کہ یہ بے کار کا سوال ہے ،توپھر میرے خیال میں اس آدمی یاعورت کو انسانیت کے زمرے سے باہرہی جانو،کیوں کہ ہرطرح کی سوچ تووہ رکھتاہے،اورجواہم سوچ ہے اس کا کچھ خیال نہیں ہے۔
اب سوال ملاحظہ فرمائیں، میراپہلا سوال بریلوی مکتبِ فکر کے ہرخاص وعام سے ہے اس لئے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہی وہ جماعت ہیں جونجات پانے والی(طائفہ منصورہ یافرقہ ناجیہ)یعنی اصلی اہلِ سنت ہیں،اورجنت کے سارے دروازوں کی کنجیاں ہمارے ہی پاس ہیں،اور بقایا فرقہ جیسے ان کی کتب سے ظاہر ہے(جوانکے کفرمیں شک کرے) وہ کافر ہے گمراہ مرتد اورجہنمی ہے۔’’جوشخص یہ دعویٰ کرتاہے( قرآن وحدیث کے فرمان کوچھوڑکر)کہ حق اس کے مذہب کے سواکہیں اورنہیں ہے ،وہ دوسرے مذہب ہی پرنہیں خودحق پربھی ظلم کرتاہے،اس لئے یہ جو اس کا فاسدخیال ہے وہ اک طرفہ معلومات کانتیجہ ہے اورکچھ نہیں،اور اس شخص کی تحقیق مذہب کے معاملے میں بالکل بھی نہیں۔
تواب آپ دیانت داری سے بتائیں کہ اگرخدانخواستہ آپ کو اللہ تعالیٰ کسی دیوبندی گھرانے میں پیدا کر دیتا،توآپ دیو بندی ہی بنے رہتے یا وہ عقیدے ونظریات اور افکار جوآپ حضرات کے ہیں ان کی تحقیق کرتے اور معلوم کرلیتے کہ واقعی یہی حق ہے اوردیوبندیت سے بریلویت میں منتقل ہوجاتے ۔اپنے دل دماغ سے کام لیتے ہوئے ،اپنی روح سے یہ سوال کریں اور دیکھیں کیاجواب ملتا ہے۔ اگرآپ کاجواب یہ ہے کہ میں کہیں پیدا ہی کیوں ہواہوتا،میں توپیدا ہی مسلکِ اعلیٰ حضرت ،مجدّدین ملت...۔ کے لئے ہوں،میں بھلا کہیں اور جگہ پیداہوکرجہنم، کا ایندھن کیوں کر بننا پسند کرتا؟۔اور اگر آپ کا جواب یہ ہے کہ میں توتحقیق کرتااور بریلویت ہی کو اپنا لیتاکیوں کہ یہی صراطِ مستقیم ہے اوریہی وہ راہ ہے جوجنت کو جاتی ہے۔تومیرے بھائی بتاؤتوصحیح کہ اب تک کتنے لوگوں نے(جودیوبندیوں میں پیدا ہوئے اور انہوں نے حق کی تلاش میں تحقیق کی اور بریلویت کو اختیار کرلیاہو)ذرابتاؤتوصحیح کتنے عوام ایسا کر چکے ہیں اعدادشمار بتاؤ؟۔کہ اتنے لوگوں نے ایسا کیااوربریلویت کے کے داعی بن کربریلویت کی دعوت کا کام سر انجام دے رہے ہیں۔میرا دعویٰ ہے بریلویت کی تاریخ میں ایک بھی ایساشخص نہیں ہوگا جومبلغ ہواورتبلیغ کرتاہوبریلویت کی،ہاں اس کے برعکس یہ ضرورہے کہ کتنے ہی بریلوی بریلویت کو خیربادکہہ کر دیوبندی ہوگئے یا کوئی اور مسلک اختیا رکر گئے۔مالکی ،شافعی،حنبلی تووہ ہونہیں سکتے بلکہ وہ اہلِ حدیث ہوئے ،اور اس کا ثبوت ہے اہل حدیث کااسٹیج،اہل حدیث ہی کا ایک واحد اسٹیج ایسا ہے جس پر آپ کوہر مسلک سے آیا ہوا عالم دین ملے گا،کوئی شیعہ سے اہل حدیث ہوا،کوئی دیوبندی سے، تو کوئی بریلویت سے بلکہ اگر میںیہ کہوں تو غلط نہ ہوگاکہ دنیا کہ تمام ادیان سے مسلکِ اہل حدیث اختیارکئے ہوئے عالم دین آپ کواہلحدیث ہی کہ اسٹیج پرملیں گے، آپ کی معلومات کے لئے میںآپ سے عرض کردں،کہ مسلکِ اہل حدیث قبُول کرنے والوں کی کہانی انہی کی زبانی ،اگرآپ سنناچاہتے ہیں،حنفیت کے جیّدعلماء ومفتیان کی زبانی ،تو مطالعہ کیجئے کتاب ’’ہم اہلحدیث کیوں ہوئے‘‘ ۶۲۵صفحات پر مشتمل ہے ۔’’ایسے لوگوں کی تعدادجو دیگر ادیان سے اسلام میں داخل ہوئے اور خالص دین اسلام (مسلک اہل حدیث)کی تبلیغ کی کتابیں لکھ لکھ کر ،میں ایسے دس،بیس، کیا بلکہ سیکڑوں نام گنواسکتا ہوں،جن میں سے ایک نام ،ہری چند بن دیوان چندکھتری،مقام علی پور چٹھہ جو اب پاکستان میں ہے،جو اسلام لانے کے بعد محی الدین کے نام سے مشہور ہوئے،الظفرالمبین،انکی تصنیف۱۲۹۷ ؁ھ میں شائع ہوئی،اسلامک میڈیا، peace tvپرآنے والے زیادہ ترداعی ایسے ہی غیر مسلم عالم دین ہیں جو دیگر ادیان سے اسلام میں داخل ہوئے۔ 
اب میں اپنے دیوبندی بھائیوں سے مخاطب ہوتا ہوں کہ اگر آپ کسی شیعہ خاندان یاقادیانی خاندان میں پیداہوجاتے توپھر سوچ کر بتاؤکہ کیا واقعی آپ غوروفکرکرتے اور یہ جاننے کی کوشش کرتے کہ کیا حق ہے اور کیا باطل ہے۔ جیسا کہ آج آپ کادعویٰ ہے کہ آپ حق پرہیں؟یا پھر مرزاغلام احمدقادیانی کے مذہب کی تبلیغ کرتے کرتے چلے جاتے ، یاشیعہ بن کراہلِ بیت سے محبت کے اظہار میں سیاہ لباس پہنتے اورسینہ کوبی کرتے اور سمجھتے کہ ہماری تو ہوگئی نجات ،مل گیا جنت میں داخلے کاسرٹیفکٹ ، اس عقیدے اور یقین کے ساتھ کہ جوجس سے محبت کرے گا (انجام کے لحاظ سے) وہ اسی کے ساتھ ہوگا۔
اب میراسوال۔دیوبندی،بریلوی،شیعہ،قادیانی،حنفی،شافعی،مالکی ،حنبلی اورجتنے بھی گروپ ہیںِ جو لاالہٰ الااللہ پڑھتے ہیں، ان سب سے ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ حضرات کوکسی عیسائی ،بدھ یایہودی خاندان میں پیداکردیتاتوپھرآپ کچھ سوچتے اورغوروفکر کرتے یااپنے موروثی مذہب پر ہی مر جاتے،اسی طرح اگر آپ ہندو خاندان میں پیداہوجاتے اوروہ بھی کسی(شودر،چنڈال،بالمکی جیسی) نیچ ذات میں توپھرآپ کاکیا ردِعمل ہوتا؟
اگرآپ کاجواب یہ ہے کہ یہ تو مشئت الٰہی ہے کہ وہ جہاں چاہے پیداکردے اس میں ہمارا کیادخل ہوسکتا ہے،اورہم تو اسی راستے پرچلیں گے جس پر ہم نے اپنے آباواجداد کو دیکھا ہے چلتے ہوئے۔تویہی جواب تھا مشرکین مکہ کا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایاکہ اگر تمہارے آباو اجداد گمراہ تھے توکیاتم بھی گمراہ رہوگے؟۔’’ہمیں سوچناچاہئے غوروفکرکرناچاہئے کہ ہم کیا ہیں اورہمیں کیاہوناچاہئے؟۔’’
اب میں ذرااپنی بات بھی کرتاچلوں کہیں ایسانہ ہو کہ آپ مجھ ہی سے سوال کربیٹھیں کہ آپ کیا ہوتے؟تومیںآپ کو بتادوں،اگر میں کہیں اورپیدا ہواہوتا تو یقینامیں وہی ہوتا جو آج میں ہوں۔آپ کہیں کہ ہم کیسے مان لیں کہ آپ جوکہہ رہے ہیں سچ ہے۔’’اس لئے کہ مجھے معلوم ہی نہیں تھا کہ دیوبندی اور بریلوی کیا ہوتے ہیں؟جب مجھے ذراشعور ہو ا تو معلوم ہوا کہ میں تو بریلوی ہوں،اور جب میں نے دینی کتابوں پرکچھ غورکیااورشرک کے متعلق کچھ جانکاری ہوئی تو میں دیوبندی ہوگیا،اوردیوبندیت کے فروغ کے لئے کچھ کام بھی کیا،اورجب ائمہ اربعہ کی تقلید کے متعلق معلوم ہوا،کہ چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلید کرنی واجب ہے،اورجوتقلیدنہیں کرتا کسی امام کی وہ گمراہ اور مرتدہے،جب میں نے تقلید کے بارے ایساپڑھااورسناتوسب سے پہلے جو سوال میرے ذہن میں اٹھا وہ یہ تھاکہ اس تقلید کے وجوب کاحکم کس نے دیا؟کیا اللہ نے دیاہے یہ حکم ،یا اللہ کے رسول ﷺنے ؟کہ چاروں اماموں میں سے کسی ایک کی تقلیدکرنی تم پر فرض یا واجب ہے، اور جب تحقیق کی ، تو معلوم ہواکہ یہ تو وہ اسلام نہیں ہے جسے محمد ﷺ لے کرآئے تھے،یہ تو ان مقلدین کا بنایا ہوا خودساختہ اسلام ہے،جوغیرمسلموں کواسلام سے دوررکھنے میں پیش پیش ہیں۔تومیں عرض کررہاتھا،کہ میں اگرکسی ہندوخاندان یاکہیں اور پیدا ہوتاتو میرا ذہن یادماغ جو آج ہے تب بھی وہی ہوتا،چاہے میری پیدائش کسی نصرانی خاندان ،یہودی،بدھ،جین،پارسی،کہیں بھی ہوتی ۔تومیرے ذہن کا میرے جسم سے یہی تعلق ہوتا جوآج ہے۔غیر مسلم کے گھر پیداہونے پرمیری سوچ میرا تخیّل یہ نہ ہوتا،تووہ میں نہیں کوئی اور ہوتا! اگراس جسم کے ساتھ یہی دماغ وذہن اور خیال نہ ہو پھرکہیں اورپیدا ہونے کاکیامطلب ہے؟کہیں دوسری جگہ پیدا ہونا تبھی سود مند ہے ۔جب میں اپنے ذہن ودل کے ساتھ وہاں موجود ہوں ،اورمیراتخیّل وغوروفکر یہی ہوورنہ اس کا کوئی فائدہ نہیں۔
اگرانسان یہ سوچتا ہے کہ وہ جہاں جس مذہب والوں کے یہاں پیداہوگیابس یہی ٹھیک ہے،اس سے آگے وہ کچھ غوروفکرنہیں کرتا،اور نہ کرنے کو تیارہے،توپھرآپ اس کے بارے میں کیارائے قائم کریں گے؟میراتوخیال ہے قرآن کی( سورہ ،اعراف:۱۷۹) یہ آیت جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ ان کا دل ہے یہ سمجھتے نہیں،ان کے کان ہیںیہ سنتے نہیں،ان کی آنکھیں ہیں یہ دیکھتے نہیں،یہ جانور ہیں بلکہ ان سے بھی بدترہیں۔
جیسا کہ حدیث سے ثابت ہے’’ ما من مولود الا یولد علی ٰ الفطرۃ ، فأبواہ یھودانہ ، أوینصراہ أویمجسانہ‘‘ کہ ہرانسان فطرت اسلام پر پیداہوتاہے وہ تو اس کے والدین ہیں جواسے یہودی،نصرانی یامجوسی بنادیتے ہیں۔جب ہر انسان ہی مسلم پیداہوتاہے تو پھر اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ وہ کسی ہندوکے گھرپیدا ہو یا کسی مسلمان کے گھر،کیوں کہ پیدا تو سبھی مسلم ہوتے ہیں، جب سب ہی مسلمان پیداہوئے ،تو اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی مسلمان کے گھر پیدا ہوکر آپ جنت میں نہیں جاسکتے،کیوں کہ قرآن اورحدیث سے ثابت ہے کہ بچہ دین اسلام کی فطرت پرپیداہوتاہے۔’’اوراگرآپ کو یہ فخرہے کہ آپ مسلمان گھرانے میں پیداہوئے ہیں ، اوراس وجہ سے آپ کی نجات ہوجائے گی تو آپ بہت بڑی غلط فہمی کے شکارہیں اورآپ بہت بڑے نقصان اٹھانے والوں میں سے ہیں، اوراگرواقعی آپ یہی سوچتے ہیں کہ مسلمان کے گھر پیدا ہوکر انسان جنت میں چلاجائیگاتویہ بڑی زیادتی اور غیر انصافی ہوگی ان لوگوں کے ساتھ جومسلمان نہیں ہیں،اس لئے کہ انہوں نے تونہیں کہاتھا کہ اے اللہ تو ہمیں فلا ں کے گھرپیداکر،اورفلاں کے گھرپیدامت کر۔
میرے اسلامی بھائیو!آپ سے ایک اور الگ سے سوال ہے ،وہ یہ کہ آپ سارے اس حدیث کو مانتے ہیں،جو ابو داؤداور نسائی کی روایت ہے،کہ آپﷺنے فرمایا کہ میری امت تہتر۷۳،فرقوں میں بٹ جائے گی صرف ایک گروہ ہوگا جو قیامت تک حق پررہے گا اور وہی جنت میں جائے گا باقی سب فرقے جہنمی ہوں گے،صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے معلوم کیا کہ وہ کون سی جماعت ہوگی توآپﷺنے فرمایاوہ جو میرے اور میرے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے طریقہ پر ہوگی،تو میں آپ سے پوچھتاہوں کہ جب آپ سبزی ترکاری خریدنے بازار جاتے ہیں توآپ کئی سبزی کی دکانوپر گھوم کر دیکھتے ہیں کہ کون سی سبزی تازہ اور عمدہ ہے،تاکہ آپ اسے خرید سکیں،اسی طرح جب آپ کپڑاخریدنے جاتے ہیں تو بیشمارکپڑوں کے تھان دکاندار سے نکلوا لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ کو نسا کپڑا کیسا ہے کہ کہیں اسمیں رواں تو نہیں اٹھیگا؟استری کتنے دن تک ٹہریگی،مضبوط اور پائیدار ہے بھی کہ نہیں وغیرہ وغیرہ ؟ایسے ہی زندگی کے ہر معاملہ میں اسی طرح چھان بین کی جاتی ہے،چا ہے زمین جائیداد خریدنی ہویارشتے ناتے جوڑنے ہوں،لیکن افسوس مذہب کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا ،کہ معلوم کیا جائے کے وہ کونسی جماعت ہے جس کی نجات ہوگی؟تاکہ اس میں شمولیت اختیارکی جائے اور ہم آخرت میں فلاح پائیں،اس معاملہ میں اس قدر لاپرواہی کیوں؟کیوں نہیں چھان بین کرتے آپ ا سکی کہ طائفہ منصورہ یاطائفہ ناجیہ کو ن ساہے؟
اسی طرح ہم کسی ہندو سے سوال کر سکتے ہیں خاص کر اس سے جو ہندو سماج میں اونچے درجہ کی برادری کے لوگ ہیں جنہیں برہمن کہاجاتاہے ،کہ تم اگر کسی شودر، عیسائی ، یہودی،یامسلم کے یہاں پیداہوجاتے تو پھرآپ کس طرح زندگی گذارتے ،جیسا کہ آپ کادعویٰ ہے کہ آپ ہی کامیاب لوگ ہیں کیوں کہ آپ ہی کو نروان(موکش)پراپت ہے ،مطلب یہ کہ آپ اس آوا گون (تناسخ)کے چکر سے نکل کرپرماتما میں حلول کر جائیں گے اور باقی لوگ گئے جہنم میں،یہی آپ کا یقین ہے،کیاآپ نے کبھی سوچاہے،کہ وہ کہاں سے آیاہے؟(آرمبھ کیاہے؟)اسے کہاں جاناہے؟(انت کیاہے؟ )اور کیوںآیاہے؟،(اسکے وجود کا اُدّیشیہ کیاہے؟) پھر اس جیون کے پشچات...اور مرتیو کے پشچات کیا ہوگا؟اس دھرتی پراس سن چِھپت یاترا کے پشچات کہاں جاناہے؟کیاجیون کی کتھایوں ہی ہے کہ’’ ماں جنتی ہے،اور دھرتی نگلتی ہے‘‘ اور اس کے بعد کچھ نہیں ہے؟اگر ایسا ہے توانسان کو پیدا کیوں کیاگیا؟اسے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کیوں عطا کی گئی؟آپ سوچیں اور اس کا جواب دیں۔
ایک بارپھر میں تمام کلمہ گو بھائیوں نیزعوام الناس ،جودنیاوی اعلیٰ تعلیم (ایم ایس سی،ایم اے،بی ایس سی،بی اے،پی ایچ ڈی،ڈاکٹری،یاانجینئرنگ وغیرہ)سے تومزین ہیں،لیکن کسی وجہ سے قرآن اورحدیث کی تعلیم سے محروم رہ گئے ہیں سب کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ غوروفکرسے کام لیں اوران سوالات نیز ان کے جوابات کے بارے میں سوچیں اورسمجھیں کیو ں کہ ہم میں سے ہرایک روزمحشرجواب دہ ہوگاکہ ہم نے دین کوکہاں تک سمجھااوراس پرکس حدتک عمل کیا؟ 

No comments:

Post a Comment