کفر گن jul-sep 2011 - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Sunday, September 23, 2012

کفر گن jul-sep 2011

ابن شفیق ریاضی
کفر گن
اس دنیا میں اےئر گن ،اسٹین گن، ڈارٹ گن، برین گن، وغیرہ جیسی انواع و اقسام کی گنیں پائی جاتی ہیں، بہت سی گنیں خود آپ نے دیکھی و سنی ہوں گی۔ اب آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہم نے مختلف گنوں کو دیکھا و سنا ہے مگر یہ کفر گن تو پہلی بار ہی پردۂ سماعت سے ٹکرائی ہے ۔ یہ آخر کس ساخت کی ہوتی ہے ؟ کہاں ملتی ہے؟ گولیاں نکالنے کی اسپیڈ کیا ہو تی ہے ؟ اور اس جیسے بہت سے سوالات آپ کے ذہن میں گونج رہے ہوں گے اور آپ ان کے جوابات کے لیے سراپا انتظار ۔
بھائی! یہ بڑی خطرناک گن ہو تی ہے ،شکار اگر جائز نہ ہو تو ساری گولیاں چلانے والے ہی کی طرف پلٹ آتی ہیں اور اس کے جسم کو چھلنی کر کے رکھ دیتی ہیں۔(بخاری و مسلم) 
ہمارے یہاں ’’کفر گن ‘‘ کئی لوگوں کے پاس ہے اور وہ اس کا بلا جھجھک و تدبر استعمال کرتے ہیں، اس کو چلا نے کے اتنے حریص و اتاؤلے ہیں کہ ،آؤ دیکھانہ تاؤکی تصویر بن کر دھکادھک گولیاں داگتے رہتے ہیں جس سے غیر ارادی طور پر وہ خود بھی زخمی ہو گئے ہیں ، اپنے کام میں مشغول اتنے ہیں کہ مشغولیت کی بنا پر احساس کمزور ہوتے ہوتے فنا کے قریب پہونچ چکا ہے۔
قصہ’’ ابلیس کے رقص ‘‘کا ہے جس میں ہمارے مذکورہ بھائیوں نے اپنے شکار کا ریکارڈ درج کیا ہے ۔ اور اپنی کار گذاری کی تفصیل دی ہے ۔ شاید اسی پر ’’ابلیس کا رقص‘‘ ہے ۔ پہلے تو مخالف کیمپ پر فائرنگ کی اور ڈاکٹر اسرار و ذاکر نائک کوکافر بتلایا پھر اپنے ہی گروہ کی طرف پلٹ پڑے اور، الیاس عطار، طا ہر القادری،کو کافر اور خوشترؔ و مضطرؔ و ان کے احباب اسید الحق ازہری کو دشمن اعلیٰ حضرت بتا کر نشانہ لگاتے چلے گئے۔
’’ابلیس کا رقص‘‘ نامی کتاب میں قیو ٹی وی کے عدم جواز اور الیاس عطار پر جو کفر کا فتویٰ لگا ہے اس کی وجوہات خود کتاب مذکور کی روشنی میں اس طرح ہیں:
تصویر کا جواز:
کفر و خرافات سے آلود قوالیاں (جن میں مزامیرشامل ہو تے ہیں)
اسمائے باری تعالیٰ اور قرآن کی بے حرمتی:
صلح کلیت اور توہین مصطفی کو عام کر نا:
قیو ٹی وی کے جواز و عدم جواز سے قطع نظر ہم متذکرہ نکات پر مزید روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ ملاحظہ ہو!
تصویر کا جواز:
انجمن تحفظ ایمان کو اس بات پر بڑا اعتراض ہے کہ ٹی وی پر تصویریں دکھائی جاتی ہیں اور تبلیغ کے لیے ایک حرام چیز کا سہارا لیا جا رہا ہے۔ وہ تصویر کھچانے والوں پر بڑے نالاں و ناراض ہیں۔ اپنے ’’تاج الشریعہ ‘‘کا فتویٰ بابت تصویر نقل کر نے کے بعد لکھتے ہیں ’’یہاں سے پتہ لگا کہ جس طرح تصویر بنانا ، بنوانا نا جائز ہے اسی طریقہ سے تصویر دیکھنا اور تصویر کے دوسرے وجوہ استعمال ناجائز ہیں‘‘ اور یہ کہ ’’جو یہ کہا جاتا ہے کہ دینی پروگرام ٹی وی ویڈیو پر جائز ہے یہ محض شیطان کا ایک دھوکا ہے اور شیطان کا ایک حیلہ ہے کہ اس حیلہ سے اس نے لوگوں کو ایک حرام میں مبتلا کر دیا ہے‘‘۔ 
قارئین ملاحظہ کریں کہ کس صراحت کے ساتھ مذکورہ عبارتوں میں تصویر کھینچنے،کھچوانے ، دیکھنے ،دکھانے کو نا جائز و حرام بتا یا ہے ۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر تبلیغ دین کے لیے کی جانے والی تصویر سازی حرام و نا جائز تو پھر دنیوی مقاصد سے نکلنے والے اخبارات وغیرہ یا پاسپورٹ ،داخلہ فارم، الیکشن کارڈ، راشن کارڈ،مول نواس جو محض دنیوی مقصد کے لیے ہیں۔ ان کے لیے فوٹو کھچوانا اور بھی جرم اور کارِ حرام ہو گا۔ آپ غور کریں کہ فوٹو کے بغیر نہ پاسپورٹ بن سکتا ہے نہ الیکشن کارڈ ، راشن کارڈ، یامول نواس نہ ہی اسلحہ لائسنس اور نہ ڈرائیونگ لائسنس۔ نہ طلبہ کسی داخلہ فارم پر فوٹو لگائے بغیر کسی اسکول میں داخل ہو سکتے ہیں اور جب یہ لائسنس ہی نہیں بنیں گے، تو کس طرح کے مسائل سامنے آئیں گے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں۔ 
اگر ان دنیاوی ضرورتوں کی بنا پر، حصول دنیا کے لیے تصویر کو جائز قرار دیا جا سکتا ہے ۔ تو پھر دینی ضرورت کے لیے اس کے حرام ہونے پر مصر رہنا کہاں کی دانش مندی ہے؟ قوم مسلم کی ایک بڑی تعداد جو ٹی وی ، انٹر نیٹ،کمپیوٹر، یا موبائل کے ذریعے غیر مھذب فلمیں اور حیا سوز مناظر دیکھنے کی خو گر و شائق ہے ۔جو انٹر نیٹ ،کمپیوٹر، موبائل سے دست کش ہو نے کے لیے بھی تیار نظر نہیں آتی جس کے بدولت وہ بد دینی و بد اخلاقی ، بے حیائی و بد کاری میں بری طرح گرفتار ہے ۔ کیا ایسے حالات میں ان خرافات سے محفوظ رکھنے کے لیے ٹی وی ،انٹرنیٹ، کمپیوٹر یا موبائل پر اسلامی معلومات ، قرأت قرآن وتقریریں، مناسب حمد و نعت فراہم کر کے اسلامیات کی طرف راغب کر نے اور اس سے جوڑ نے کی ، تجربہ سے ثابت یہ کامیاب کوشش ،مناسب اقدام نہیں ہے؟ یا ایسا ممکن ہے کہ مذکورہ اشیاء کمپیوٹر و موبائل کی بھی حرمت و عدم جواز کا فتویٰ کچھ سود مند ثابت ہویا اس پر عمل ممکن ہو اور کیاایسا فتویٰ دیا بھی جا سکتا ہے ؟؟
میوزک ،مردوزن کا اختلاط ،عورتوں کی بے پردگی، یہ ایسی برائیاں ہیں کہ ان کی اجازت نہ ٹی وی اسکرین پر دی جا سکتی ہے، نہ عرس و مزارات کی حاضری یا عید میلاد کے جلوس و نشست میں۔ خود ملفوظ میں عرس و مزارات پر عورتوں کی حاضری ممنوع بتلائی گئی ہے ( )مگر ٹی وی اسکرین پر مردوں و عورتوں کے اختلاط یا ان کی بے پردگی حرام و ممنوع قرار دینے والے یہ حضرات، ان عرسوں و مزارات کی طرف متوجہ کیوں نہیں ہوتے، مزارات کے سجادہ نشینوں، خادموں اور عرس کے منتظمین یا ان میں تقریر کر نے والے مولویوں کویہ انجمن یہ پیغام کیوں نہیں بھیجتی کی مزارات پر ہو نے والا اختلاط جس کا مشاہدہ ہر خاص و عام کو ہے خلاف سنت و خلاف مسلک اعلیٰ حضرت ہو نے کی وجہ سے بد دینی و بد مذہبی یا مسلک اعلیٰ حضرت سے بغاوت ہے۔ ہمیں انجمن کی نیک نیتی میں شبہ ہے ورنہ اس کی نظر میں اسکرین پر ہو نے والا محدود اختلاط جو ہزاروں نگاہوں کے سامنے ہوتا ہے زیادہ کیوں کھٹکتا، جب کہ مزارات پر یہ اختلاط زیادہ بڑے پیمانے پر ہو تا ہے ، اور حرکات و سکنات پر نظر رکھنے والی نگاہوں کا ڈر بھی نہیں ہوتا۔ ہم مردوزن کے اس اختلاط کے جواز کی تائید کسی بھی اسٹیج پر نہیں کر سکتے مگر کیا انجمن بھی مصنوعی کربلاؤں ،عید میلاد کی نشستوں و جلوسوں اور مزارات پر منعقد عرسوں میں عورتوں و مردوں کے اس اختلاط کو روکنے کے لیے تیار ہے؟کیا انجمن اس پر کوئی فتویٰ جاری نہیں کرے گی اور مذکورہ جگہوں پر ہونے والے اختلاط کو ختم کر نے کے لیے کوئی تحریک و مہم نہیں چلائے گی؟
کیا انجمن کے ذمہ دار اخبار نہیں پڑھتے ، ان کے سجادہ نشین ،علماء، طلباء اور واعظین و مفتیان کرام اخبار کے صفحات پر نظر نہیں ڈالتے ، کیا مدارس و فتوی گاہوں میں اخبارات نہیں آتے ۔ کیا عرس ،یا مزارات پر چادرپوشیوں کی تصویریں اخبارات میں شائع نہیں ہو تیں، کیا درگاہ اجمیر پر کیٹرینہ کیف اور دیگر فلمی اداکاراؤں کی حاضری کی تصاویر منظر عام پر نہیں آئیں۔کیا خوانوادۂ اعلیٰ حضرت یا خانقاہ نیازیہ کے سجادہ نشین کو عوام اخبار میں نہیں دیکھتے۔ 
کیا اتحاد ملت کونسل کے پر چار کے لیے شائع ہو نے والے اشتہارات بڑی بڑی تصویروں والے سائن بورڈ عوام کے ذہن سے نکل گئے ہیں؟ کیا رضاایکشن کمیٹی کے با تصویر سائن بورڈ بریلی کے بازار وں سے اتار لیے گئے ہیں؟ کیا سیاسی جمگھٹوں اور جن ریلیوں کو خطاب کر تے ہوئے اہالیان اعلیٰ حضرت کی تصویریں نہیں کھینچی گئی ہیں؟؟؟؟
کیا یہ ’’تصویر بنانا، بنوانا ناجائز اسی طرح تصویر دیکھنا اور تصویر کے دوسرے وجوہ استعمال نا جائز ہیں ‘‘ ۔ (ابلیس کا رقص:۲۴) میں داخل نہیں ہے پھر اس کارِ حرام (ابلیس کا رقص :۲۴) کا مرتکب فاسق ہے یا۔۔۔۔۔۔؟؟ اور پھرایسے شخص کی امامت ، ولایت، سجادہ نشین کا کیا حال ہوگا اور اس سے مرید ہو نا کیا حکم رکھے گا؟ ویسے تو ’’ابلیس کا رقص‘‘ ہی شرائط بیعت ص؍۵۱ پر یوں رہنمائی کر تا ہے : ۳ (پیر) فاسق معلن (بڑے بڑے گناہ کھلے طور پرکر نے والا) نہ ہو کہ فاسق کی توہن واجب ہے اور پیر کی تعظیم ضروری ۔
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
کفر و خرافات سے آلود قوالیاں:
ہمارے نزدیک صرف قوالیاں ہی نہیں بلکہ ہر نظم و نثر، تقریر، تحریر کفر و خرافات آلود گفتگو کاکوئی بھی انداز جائز و روا نہیں ،بلکہ لائق مذمت و انکار ہے اور اگر کلمات کفر یہ ہیں تو پھر یہ کفر ہے ۔ خوشی تو یہ ہے کہ اس انجمن’’ تحفظ ایمان ‘‘کو بھی اس کا ایک گونہ اقرار ہے اور وہ ایک چینل پر اسی لیے معترض بھی۔ لیکن ہماری عرضداشت کے بعد یہ اقرار باقی رہتا ہے یا جھلاہٹ کا شکار ہو تا ہے یا پھر تاویل و تحریف کا،اس کے پیام بر تو آئندہ حالات ہوں گے۔ آئیے شاعر کا نام جانے بغیر چند اشعار پر نظر ڈالتے ہیں ؂
ولی کیا مرسل آئیں خود حضور آئیں
وہ تیری وعظ کی مجلس ہے یا غوث(حدائق بخشش)
یعنی غوث پاک (عبد القادر جیلانی ) کی مجلس وعظ میں تمام انبیاء اور خود نبی اکرم ﷺ بھی اپنے اس امتی کی نصیحت و وعظ سننے کے لیے تشریف لاتے ہیں ۔ کیا اس شعر میں شانِ رسول میں کوئی گستاخی نہیں کی گئی ہے؟ کیا نعوذ باللہ رسول اللہ ﷺ اپنے ایک امتی کی نصیحت کے محتاج ہیں؟ اور ملاحظہ ہو ؂
انجام دے آغازِ رسالت باشد
اینک گوہم تابع عبد القادر(حدائق بخشش)
یعنی عبد القادر جیلانی کی وفات کے بعد پھر سے رسالت کا آغاز ہو گا بلکہ وہ نبی شیخ جیلانی کا تابع و مطیع ہو گا۔ کیا اس شعر میں رسول اللہ ﷺ پر رسالت و نبوت کے ختم ہو جانے کا انکار نہیں کیا گیا ہے؟ کیا آپ کو خاتم المرسلین نہ ماننا کفر یہ عقیدہ نہیں ہے ؟ ایسے اشعار سے نبوت کے جھوٹے مدعیوں کے لیے راہ ہموار نہیں ہو تی؟مزید دیکھیں ؂
وہی لا مکان کے مکیں ہوئے ، سر عرش تخت نشین ہوئے
وہی نبی ہے جس کے ہیں یہ مکان، وہ خدا ہے جس کا مکان نہیں (حدائق بخشش)
مطلب یہ ہے کہ عرش پر تو حضور ﷺ جلوہ افروز ہیں وہ جگہ تو آپ کی ہے ، رہا اللہ تو اس کاکوئی مکان اور ٹھکانہ ہی نہیں ہے۔ کیا یہ شعر ’’الرحمٰن علی العرش استوی‘‘ آیت قرآنی میں بیان کی گئی مسلم حقیقت و تسلیم شدہ عقیدہ کا مذاق نہیں اڑا رہا ہے ؟ کیا اس عقیدہ کی تائید قرآن کی کسی آیت یا حدیث سے ہو رہی ہے ؟ پھر قرآن و حدیث اور اجماع اہل سنت والجماعت کے بالکل خلاف عقیدہ کو کیا کہا جائے ۔
بریلویوں میں مشہوریہ شعر دیکھیں:
وہی جو مستوئ عرش تھا خدا ہوکر اتر پڑا ہے مدینہ میں مصطفی ہو کر
یعنی مدینہ کوئی انسان یا بالفاظ دیگر مخلوق نبی بن کر نہیں گئی تھی وہ خود اللہ تعالیٰ تھا جو عرش سے اتر کر مدینہ میں مصطفی ﷺ بن کر گیا تھا اور وہاں نو بیویوں سے شادی کی،اس کو اولاد ہوئی ، طائف میں پتھر کھائے ، اس کا خون بہا ، بیشاب و پاخانہ کی بشری حاجتیں پوری کیں۔ استغفر اللہ ثم استغفر اللہ ۔(اے اللہ اس کفر کے نقل پر ہمیں معاف فرما، ہمارا قلم لرزاں و ترساں تیری عفو کا طالب ہے اللھم اعف اعنی و اغفرلی)۔
’’انجمن تحفظ ایمان‘‘ نبی ﷺ کو امتی کی نصیحت کا محتاج بتانے والے ، ختم نبوت کے منکر ، استوائے الٰہی کا انکار کر نے والے اس شاعر کو کس نام سے یاد کرے گی ۔۔۔(خانہ پری کے لیے بیاض متروک ہے) اور قوم مسلم کو اس کے سلسلے میں کیا ہدایت کرے گی ؟ اس کتاب کی طباعت کا کیا حکم ہوگا ، جس میں یہ اشعار ہیں ؟ 
ان عقائد کا پر چار کر نے والے مبلغین و علماء کا کیا حکم ہو گا ،اس طرح کے اشعار کے دلدادہ عوام کو کس زمرہ میں رکھا جائے گا؟
اسمائے الٰہی اور قرآن کی بے حرمتی:
قرآنی آیات کی بے حرمتی کیا ہے لکھتے ہیں :پروگرام اقرا میں قرآن Romanمیں لکھا جا تا ہے ، جب کے (س) کو ’’ ‘‘(اصل کتاب میں بیاض اسی طرح ہے) بھی لکھنے کی اجازت نہیں ۔ انجمن کے نزدیک Romanگنتیوں میں قرآن کو لکھنا بے حرمتی ہے (ہم بھی اس کو جائز نہیں سمجھتے) تو کیا ہندی یا اردو گنتیوں میں قرآن لکھنا بے حرمتی نہیں ہے؟ یہ کہا ں تک ہے کہ رومن گنتیوں میں لکھنے سے بے حرمتی ہو اور ہندی یا اردو کی گنتیوں میں لکھنے سے ادب میں کوئی فرق نہ آئے ۔ یہ آخر کیسا نا انصاف پیمانہ ہے کہ ایک ہی جیسی دو چیزوں پر الگ الگ حکم لگا تا ہے ۔
اب اگر رومن گنتیوں میں قرآن لکھنا بے حرمتی ہے اور یقیناً ہے تو پھر ہندی یا اردو گنتیوں میں لکھنا بھی بے حرمتی ہی ہے اور اس بے حرمتی میں انجمن بھی Q.T.V.کی شریک و سہیم ہے کیوں کہ اس نے بھی قرآنی آیت ’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم‘‘ کو اردو گنتی میں ۷۸۶ لکھا ہے ۔ شمع شبتان رضا‘‘ میں تو بے شمار قرآنی آیات کو گنتیوں سے بدل کر لکھا گیا ہے ۔ کیا اس عمل پر قرآن کی بے حرمتی کا فتویٰ نہیں لگا یا جا ئے گا؟ اور پھر قرآن کی بے حرمتی کر نے والا شخص شریعت میں کیا کہلا ئے گا؟؟
الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا
صلح کلیت:
صلح کلیت پر کیا روشنی ڈالی جائے جب کہ انجمن اور اس کے ہمنواؤں کے نزدیک ہم اہل حدیث اور دیوبندی بھائی غیر مسلم سے بھی زیادہ پلید ہیں ۔ اسی لیے تو غیر مسلم وزراء کی چادریں قبول کر کے ان کی عزت افزائی کی جاتی ہے ۔ خانقاہوں کے اعلیٰ ذمہ دار غیر مسلم ہم وطنوں کو دعوتیں دیتے اور ان کے ساتھ شریک طعام ہوتے ہیں۔ شاید فاسق کی توہین کا قاعدہ یہاں لاگو نہیں ہو تا، یا شاید یہ ہم وطن انجمن کے نزدیک بد مذہب نہیں ہیں ۔ یا شاید دونوں میں کوئی یکسانیت ہے ۔ بہرحال یہ ذرا نفسیاتی مسئلہ ہے اور اس میں نہ ہم ماہر ہیں اور نہ آپ۔
قیو ٹی وی پر آنے والے الیاس عطار، طاہر القادری وغیرہ کے بیانات تو ہمارے نزدیک بھی غیر اسلامی ہیں جن سے عام آدمی کو بچنا چاہئے ،مگر ڈاکٹر ذاکر نائک کے بیانات صحیح و درست ہیں ان کو سنا یا دیکھا جا سکتا ہے ۔ ادیان کا تقابلی مطالعہ ان کا میدان ہے جس سے انہیں با ہر نہیں آنا چاہئے ، مسائل کے لیے علماء کافی ہیں پیس ٹی وی پر علماء کے ذریعہ مسائل پر مبنی پروگرام دکھائے اور دیکھے جا سکتے ہیں اور یہ صرف پیس ٹی وی پر منحصر نہیں دیگر علمائے کرام مثلاً شیخ معراج ربانی، شیخ توصیف الرحمٰن راشدی، شیخ رضاء اللہ عبد الکریم المدنی وغیرہ کی تقاریر سے بھی فیضیاب ہوا جا سکتا ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب۔

No comments:

Post a Comment