ماہرمضان کی فضیلت - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Friday, November 14, 2014

ماہرمضان کی فضیلت


ماہ رمضان کی فضیلت

محمد رضوان طیب الاثری
استاذ : المعہد ،رچھا ،بریلی

شہر رمضان الذی انزل فیہ القرآن ہدی للناس وبیّنات من الھدی والفرقان فمن شہد منکم الشہر فلیصمہ ومن کا ن مریضا اوعلی سفر فعدۃ من ایام اخر (بقرۃ:۱۸۵)
ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کی رہنمائی کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی اور حق اور باطل کی تمییز کی نشانیاں ہیں تم میں سے جوشخص اس مہینہ کو پائے اسے روزہ رکھنا چاہئے ہا ں جو بیمارہو یا مسافر ہواسے دوسرے دنوں میںیہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔
اس آیت کریمہ میں ما ہ رمضان کی فضیلت بیان کی گئی ہے کہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم نازل فرمایا ہے جو دین حق کو کھول کھول کر پیش کرتا ہے اور حق
و باطل ہدایت اور گمراہی کو بیان کرتا ہے نیک بختوں اور بد بختوں کی نشانیاں اور پھر ان کے انجام بیان کرتا ہے ۔
حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ نے مسند احمد کی ایک روایت نقل کی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ تمام آسمانی کتابیں انبیائے کرام پر اسی مہینے میں نازل ہوئی تھیں صحف ابراہیم ، تورات ، زبور ، اور انجیل وغیرہ کتابیں انبیاء پر بیک وقت اتری تھیں اور قرآن کریم ماہ رمضان کی
لیلۃ القدر میں آسمان دنیا میں بیت العزت تک بیک وقت اترا اس کے بعد وہاں سے
رسول اللہ ﷺ پر ۲۳؍سال کی مدت میں حالات کے تقاضے کے مطابق جستہ جستہ اترتا رہا ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ سے مختلف طریقوں سے ایساہی مروی ہے (تیسیر الرحمن سورہبقرہ)
اس ماہ رمضان کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ابھی ماہ رمضان شروع بھی نہیں ہواتھا بلکہ شعبان کی آخر ی تاریخیں تھیں کہ آنحضور ﷺ نے مجمع عام میں ایک تقریر کی جس میں اس مبارک مہینے کا ان الفاظ میں تعارف کرایا :
’’ یا ایہا الناس قد اظلکم شہر عظیم مبارک شہر فیہ لیلۃ خیر من الف شہر۔ جعل اللہ صیامہ فریضۃ وقیا م لیلۃ تطوعا من تقرب فیہ بخصلۃ من الخیر کان کمن ادی فریضۃ فیما سواہ ومن ادی فریضۃ فیہ کان کمن ادی ۔۔۔‘‘۔(رواہ البیقی فی شعب الایمان؍ بحوالہ مشکوٰۃ :کتاب الصیام )
’’لوگو! تم کو ایک نہایت عظمتوں اور بڑی برکتوں والے مہینے نے اپنے سائے میں لیا ہے ۔ یہ ایسا مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ایک رات بنائی ہے جس میں عبادت کا درجہ ایک ہزار مہینوں کی عبادت سے بڑھ کر ہے ۔ اللہ نے اس مہینے میں دن کا روزہ رکھنا فرض اور رات میں نمازیں پڑھنا نفل ٹھہرا ہے اس مہینے میں اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے کی ہوئی نفلی عبادت اجر کے اعتبارسے دوسرے مہینوں میں ادا کئے ہوئے فرض کے برابر ہوتی ہے ۔ اوراس مہینے میں کسی ایک فرض کا ادا کرنا دوسرے مہینوں میں ستر فرض ادا کرنے کے برابر ہے۔ یہ صبر کا مہینہ ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی روزی بڑھا دیتا ہے اس مبارک مہینے میں جو شخص کسی روزے دار کا صرف روزہ افطار کرادے تو یہ اس کے گناہوں کی معافی اور جہنم سے آزادی کا باعث بن جائے گا اور اس شخص کے ثواب میں کسی قسم کی کمی کئے بغیر اس افطار کرنے والے کو بھی اس کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا ۔ صحابہ کرام نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ روزہ افطار کرانے کی ہم میں ہر ایک کو طاقت نہیں ہے تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ ثواب تو اللہ تعالیٰ اس غریب بندہ کو بھی دے گا جو ایک گھونٹ دودھ سے یا ایک کھجور سے حتیٰ کہ صرف ایک گھونٹ پانی سے ہی کسی روزے دار کو افطار کرادے اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ثواب اس کے لئے ہے جو صرف افطار کرادے اور اگر کوئی شخص روزے دار کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائے گا اسے قیامت کے دن میدان حشر میں اللہ تعالیٰ میرے حوض سے اس طرح سیراب کرے گا کہ پھر اسے کبھی پیاس نہ لگے گی یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہوجائے گا۔ اور یہ وہ مہینہ ہے جس کا ابتدائی حصہ سراپا رحمت اور درمیانی حصہ سراپا مغفرت اور آخری حصہ سراپا نجات ہوتا ہے اس مہینے میں جو کوئی اپنے غلاموں سے کام کا بوجھ ہلکا کردے گا اللہ اس کے بدلے میں اس کی مغفرت فرمادے گا اور اس کو دوزخ کے عذاب سے نجات دے گا ۔
نبی کریم ﷺ کی اس مختصر جامع تقریر سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ
رمضان المبارک کے مہینے کی کتنی اہمیت و فضیلت ہے اس کا اندازہ ایک دوسری حدیث سے بھی لگا سکتے ہیں ۔
عن سہل بن سعد رضی اللہ عنہ عن النبی ﷺ قال ؛ ان فی الجنۃ بابا یقال لہ الریان یدخل منہ الصائمون یوم القیامۃ لا یدخل منہ احد غیرہم یقال این الصائمون فیقومون لا یدخل منہ احد غیرہم فاذا دخلو اغلق فلم یدخل منہ احد۔(متفق علیہ)
حضر ت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت میں ایک دروازہ ہے جس کو ’’ رَیَّانْ‘‘کہا جاتا ہے قیامت کے دن اس دروازے سے صرف روزے دار ہی داخل ہوں گے اس کے علاوہ اس دروازے سے اور کوئی بھی شخص داخل نہیں ہوگا کہا جائے گا روزے دار کہاں ہیں ؟تو وہ لوگ کھڑے ہوں گے اور داخل ہوں گے پھر دروازہ بند کرد یا جائے اور اس سے کوئی داخل نہ ہوگا ۔
مذکورہ حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ پورے سال میں جو بارہ مہینے ہیں ان میں سے سب سے افضل یہی مہینہ ہے کیوں کہ کسی بھی مہینے میں عبادت کرنے والا شخص کسی مخصوص دروازے سے داخل نہیں ہوگا مگر رمضان میں عبادت کرنے والے بندے کیلئے اللہ تعالیٰ نے ایک خاص انعام کیا ہے کہ اس کو ایک مخصوص دروازے سے جنت میں داخل کرے گا ۔ نیز اس مہینے کی فضیلت یہ بھی ہے کہ اس مہینہ کے اندرکسی بھی مومن بندے کو شیطان اپنے چنگل میں نہیں لے سکتا ہے ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
قال اذا جا ء رمضان فتحت ابواب الجنۃ وغلقت ابواب جہنم وسلسلت الشیاطین (صحیح بخاری ، کتاب الصوم ،باب ہل یقال رمضان او شہررمضان،صحیح مسلم ، کتا ب الصیام، باب فضل شہر رمضان)
جب رمضا ن کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور(سرکش) شیاطین کو قید کر دیا جاتا ہے ۔
نیز اس مہینے کی فضیلت بیان کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا :
من صام رمضان ایمانا واحتسابا غفرلہ ما تقدم من ذنبہ۔(متفق علیہ)
جس شخص نے ایمان کے ساتھ ثواب کی نیت سے رمضان کے روزے رکھے تو اس کے پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ۔ اس مہینے کی اتنی زیادہ فضیلت واہمیت ہے ۔
اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہم تمام مسلمانوں کو ماہِ رمضان کا پور پورا حق
ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین!

No comments:

Post a Comment