الشیخ بکر بن عبداللہ ابو زید
مترجم : مشتاق احمد کریمی
تحفظ عصمت ۔ وسائل و ذرائع
شریعت مطہر ہ کا قاعدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ جب کسی چیز کو حرام کرتا ہے ، تو اس چیز تک پہنچانے والے تمام اسباب و ذرائع اور اس کے چور دروازوں کو بھی حرام کرتا ہے ، تاکہ اس شیء تک پہنچنے یا اس کی چہار دیوار ی کے قریب پھٹکنے سے منع ہوجائے اور ارتکاب گناہ اسے حفاظت ہوجائے ۔
اگر اللہ تعالیٰ کسی چیز کو حرام قرار دے اور اس چیز تک پہنچانے والے وسائل و ذرائع کو مباح قرار دے دیا جائے ، تو یہ بات اس حرمت کی نقیض و ضد شمار ہوگی ۔ اور ظاہر ہے کہ رب حکیم کی شریعت ایسے تناقض سے پاک وبری ہے۔
زنا اور بدکاری ، خطرہ و نقصان اور دین کی بدیہیات کے انجام کے اعتبار سے سب سے عظیم ، سب سے گھناؤنے اور سب سے خبیث فواحش میں سے ایک ہے ۔ یہی سبب ہے کہ زناکی حرمت دین کی بدیہی باتوں میں سے ہے ، ارشاد ربانی ہے :(ترجمہ )خبردار! زناکے قریب بھی
نہ پھٹکنا ، کیوں کہ زنا بڑی بے حیائی اور بہت ہی بری راہ ہے ‘‘۔(الاسراء : ۳۲)
اسی بنا پر زناکاری تک لے جانے والے اسباب و محرکات، بے حجابی اور اس کے وسائل ، تبرج اور اس کے عوامل ، اختلاط اور اس کے ذرائع ، عورتوں کی مردوں یا کافروں کی مشابہت جیسے فتنہ وفساد اور شکوک و شبہات کے اسباب و محرکات کو حرام قرار دیا گیا ہے ۔
نیز اسرار تنزیل اور اعجاز قرآنی کے اس عظیم راز پر بھی ذرا غور کریں کہ جب اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور کے آغاز میں زنا کی شناعت اور اس کی حرمت بیان کی ، تو اس نے ایک سے ۳۳؍ آیت تک اس سے حفاظت کے ۱۲؍ وسائل و ذرائع بیان کئے ، جو اس فاحشہ زنا کے لیے حجاب وروک بنے اور مسلمانوں کی پاکیزہ جماعت و معاشرہ میں اس کے وقوع و شیوع کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ اور یہ احتیاطی تدابیر اور حفاظتی وسائل قولی و فعلی اور ارادی سب قسم کے ہیں جو درج ذیل ہیں :
ظ زنا کار مرد و عورت کو ان پر حد نافذ کرکے پاک کرنا ۔
ظ زنا کار مرد و عورت سے اجتنابِ نکاح سے پاکیزگی و طہارت کا ثبوت دینا ۔ البتہ اگر وہ سچی توبہ کر لیں تو پھر ان سے نکا ح جائز ہوگا ۔ مذکورہ دونوں وسائل فعل سے تعلق رکھتے ہیں ۔
ظ زبان کو لوگوں پر زناکاری کی تہمت و بہتان سے پاک رکھنا ۔ اور جو شخص کسی پر بہتان لگائے اور چار گواہ نہ پیش کر سکے تو اس پر حد قذ ف نافذ ہوگی ۔
ظ شوہر کا بیوی پر زناکاری کا بہتان لگانے سے اپنی زبان کو پاک رکھنا ۔ اگر شوہر چار گواہ نہ اکھٹا
کر سکے ، تو پھر دونوں کے درمیان لعان کر ایا جائے گا۔
ظ اپنے قلب و نفس کو کسی مسلمان پر زناکاری کی بدگمانی سے پاک رکھنا ۔
ظ نیت و قلب کو مسلمانوں میں فحاشی و بے حیائی کی اشاعت کی محبت سے پاک رکھنا ۔ کیوں کہ فحاشی و بے حیائی کی اشاعت سے ان کے منکرین کا پلڑا کمزو ر ہوتا ہے اور فساق و اباحیت پرستوں کے پلڑے کو تقویت ملتی ہے ۔
اور یہی سبب ہے کہ اس قسم کے لوگوں کی سزا دوسرے لوگوں کے مقابلے میں نہایت سخت ہے ، ارشاد ربانی ہے :(ترجمہ) ’’ جو لوگ مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانے کے آرزو مند رہتے ہیں ، ان کے لیے دنیا و آخرت میں درد ناک عذاب ہے ۔‘‘ (نور: ۱۹)
اور اشاعت فحاشی کی محبت ان تمام خبیث وسائل و ذرائع کو شامل ہے ، جو ان فواحش تک لے جانے وا لے ہیں خواہ ان کا تعلق قول سے ہو ، یا فعل سے ، یا اقرار سے ہو ، یا ان کے اسباب کی ترویج سے ، یا پھر ان پر خاموشی برتنے اور چپ سادھ لینے سے۔
یہ سخت وعید بلاداسلامیہ میں عورت کی حجاب سے آزادی اور ان تمام شرعی احکام سے
گلو خلاصی کے داعیوں پر بھی منطبق ہوتی ہے ، جو عورت کی عفت و عصمت اور حیا و حشمت کے ضامن ہیں ۔
ظ نفس کی وسوسہ اور برے خیالوں سے عام حفاظت : جومو منوں کے دلوں پر شیطان کے حملہ کا پہلا قدم ہے ، تاکہ وہ اسے بدکاری میں ملوث کردے ۔ اور یہی بدکاری سے حفاظت کا ہدف ہے ۔ ارشاد ربانی ہے :(ترجمہ)’’ اے ایما ن والو ! شیطان کے نقشِ قدم پر نہ چلو، جو شخص شیطانی قدموں کی پیروی کرے ، تو وہ بے حیائی اور برے کاموں کا ہی حکم کرے گا ۔ ‘‘(نور : ۲۱)
ظ گھر میں داخلہ کے وقت اجازت لینے کا حکم : تاکہ گھروالوں کی عزت و آبرو پر نظر نہ پڑے ۔
ظ اجبنی عورت پر حرام نظر ڈالنے سے اور اجنبی مرد کو حرام نظروں سے دیکھنے سے آنکھ کو پاک رکھنا ۔
ظ اجنبی مردوں کے سامنے اپنی زینت کو ظاہرنہ کرنا ۔
ظ ان حرکتوں پر پابندی ؛جن سے مرد کی جنسی شہوت میں اشتعال پیدا ہو ، مثلاً عورت کا پیر پٹخنا، جس سے اس کے پازیب کی جھنکار سنائی دے ،اور جو مریض دلوں کو اپنی طرف متوجہ کر لے ۔
ظ ہر اس شخص کو پاکدامنی اختیار کرنے کا حکم جو نکاح کرنے ، یا اس کے اسباب مہیا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔
اور قرآن حکیم اور سنت مبارکہ میں ا ن اسباب و تدابیر کو اختیار کرنے کے احکام بھر ے پڑے ہیں ، جن میں مرد و عورت دونوں کے حق میں اس بدکاری سے حفاظت وصیانت کے سامان موجود ہیں ۔چنانچہ وہ بعض احکام جو مرد کے حق میں مرد کے ساتھ تعلق رکھتے ہیں، درج ذیل ہیں :
(۱ )مرد کے لیے ستر چھپانے کی فرضیت ۔ اس لیے مرد کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنا ستر ناف سے گھٹنہ تک کھو ل رکھے ۔ (۲ )مرد کا اجنبی عورت سے اپنی نظر کا حجاب کرنا ۔ ( ۳)مرد کا امرد (بے ریش، جن کے چہروں پر ابھی بال نہ اگے ہوں)لڑکوں کے ساتھ مصاحبت اور ان کو بنظر شہوت دیکھنے سے باز رہنا ۔
اور بعض احکام عورت کے حق میں عورت سے تعلق رکھتے ہیں ، مثلاً :
(۱ )عورت کا دوسری عورت سے اپنا ستر چھپانا ۔ ( ۲)عورت پر اپنے شوہر کے سامنے دوسری عورت کی تعریف کرنے کی حرمت ۔(۳ ) اور زناکاری سے حفاظت و بچاؤ کے عظیم ترین اسباب
و تدابیر میں مسلمان عورتوں پر حجاب کی فرضیت ہے ، کیوں کہ حجاب ان کی حفاظت کی تر غیب دیتا ہے ، اور اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ ان کی زندگی عفت و عصمت ، حفاظت و حجاب ، حیا و حشمت اور ان کے سلسلہ میں زنا کی بدگمانی و بدکلامی اور زبان درازی سے دوری میں گزرے ۔ اور حجاب اس کے منافی باتوں جیسے شہدا پن ، چھچھوراپن ، اخلاقی گراوٹ اور حیا باختگی کو کو سوں دور بھگاتا ہے ۔
No comments:
Post a Comment