عبد ا لصبور ندوی
الحاج عبد المالک رحمہ اللہ
کچھ یادیں کچھ باتیں
ستمبر کی ۱۱؍تاریخ تھی ،جمعہ کا دن تھا ،صبح کے نو بجے تھے کہ موبائل پر چونکا نے والی غیر متوقع گھنٹی بجی،ریسیوکر تے ہی برادرم مولانا جمال احمد صاحب سلفی بھرائی آواز میں کہہ رہے تھے کہ الحاج عبد المالک صاحب کا آج انتقال ہو گیا ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ کچھ یادیں کچھ باتیں
کانوں کو یقین ہی نہیں آرہا تھا ،ابھی ایک ماہ قبل اس بزرگ شخصیت سے ملاقات ہوئی تھی ،ہشاش بشاش تھے ،گفتگو ایسی کر رہے تھے کہ جیسے انہیں کوئی مرض لاحق ہی نہیں ،حالانکہ وہ طویل عرصہ سے علیل تھے ۔بمشکل جمعہ کی نماز کے لئے مسجد پہونچتے تھے ،ورنہ وہ پوری طرح گھر ہی تک محدود ہو گئے تھے۔وہ چہرہ پر چمک ،وہ دینی جذبہ، وہ مدارس سے وابستگی،،ارکان و واجبات کی پابندی ،میں نہیں بھلا سکتا۔ میں جب پہلی بار ۳۱؍ستمبر ۲۰۰۱ ء کو رچھا(بطور مدرس) پہونچا،وہ میرے تدریسی تجربے کا پہلا سال تھا ،وہاں پہونچنے سے قبل حاجی صاحب کی شخصیت سے واقف نہیں تھا ۔جب جمعہ کا دن وآیا تو ان سے ملاقات ہوئی ،وہ ایک لمبی مدت سے المعہد الاسلامی السلفی کے صدر تھے ۔بارعب آواز اور بھاری بھرکم پرسنالٹی سے وہ مجلس میں چھائے رہتے تھے ،مجلسوں میں یہ دلکش شخصیت نگاہوں کا مر کز ہواکرتی تھی ،چنانچہ جب بھی کوئی فیصلہ کرتے عموماً لوگ تسلیم کرلیا کرتے تھے ۔
معہد کی تعمیر و ترقی میں اپنے نمایاں کردار کی بدولت حاجی صاحب ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ۔حاجی صاحب معہد کو جن بلندیوں تک دیکھنا چاہتے تھے ،محض اس کی ہلکی سی جھلک دیکھی،وہ قبل از مرگ تک معہد کی ترقی کو لے کر بیحد متفکر تھے۔وہ چاہتے تھے کہ معہد کا تعلیمی معیار بلند ہو ،ہندوستانی و سعودی یونیورسٹیوں سے اس کا معادلہ ہو ،معہد کے تعلیمی ماحول کو ساز گار بنایا جائے ،طلبہ و اساتذہ کو ہر طرح کی سہولت بہم کرائی جائے ۔الغرض وہ معہد کو ایک عظیم تعلیمی و تربیتی قلعہ کے روپ میں دیکھنا چاہتے تھے ،وہ چاہتے تھے کہ یہاں کھلنے والے پھول دنیا بھر کو اپنی خوشبوؤں سے معطر کردیں ۔
آہ! وہ شخصیت اب ہمارے درمیان نہ رہی،عظیم جذبات لئے منوں مٹی کے نیچے ابدی نیند سو گئے ع’’ کرے حق مغفرت عجب آزاد مرد تھا وہ‘‘۔
الحاج عبد المالک صاحب کے خوابوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے ان کے فرزندار جمند انجینےئر عبد المعید (ناظم اعلیٰ معہد) سے پوری طرح توقع کی جا سکتی ہے ، اللہ انہیں اس کی توفیق دے۔ رچھا بریلی و اس کے اطراف میں مسلمان حضرات شدت کے ساتھ سُودی کاروبار میں ملوث ہیں، اللہ ان سب کو ہدایت دے۔الحاج عبد المالک صاحب نے ایک عرصہ قبل ہی اپنے کاروبار کو سود سے پاک وصاف کر لیا تھا۔حاجی صاحب کے سامنے جب کسی مسئلہ کی شرعی حیثیت واضح ہو جاتی تھی وہ فوراً اس پر عمل کرتے ، اللہ دوسروں کو بھی حاجی صاحب کے نقش قدم پر چلائے۔
ملاقات کے وقت حاجی صاحب کا رویہ محبانہ و مشفقانہ ہواکرتا تھا ،ان کا تواضع دیکھئے جب بھی کسی عالم سے ملاقات ہوتی فوراً ذہن میں کھٹکنے والے مسائل دریافت کرتے ،اذکار واوراد ان کا اوڑھنا بچھونا تھا ۔حاجی صاحب کا سانحۂ ارتحال ایک بڑا حادثہ ہے ،ان کا انتقال صرف ان کے خاندان کا نہیں بل کہ معہد اور ان سے منسلک سبھی افراد کا غم ہے،اور یہ میرا ذاتی غم بھی ہے۔
مسجد التوحید جھنڈانگر میں مولانا عبد اللہ مدنی جھنڈانگری نے نماز جنازہ غائبانہ پڑھائی اور ان کی دعائے مغفرت کی درخواست کی گئی۔اے اللہ تو اپنے اس بندے کو اپنی رحمتوں کے چادر میں ڈھانپ لے،لغزشوں وخطاؤں کو در گزر کر ، جنت میں ان کا ماویٰ و مسکن بنادے ،اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخش۔
میں ذاتی طور پہ جملہ قارئین ترجمان السنہ سے اپیل کرتا ہوں کہ حاجی صاحب کے لئے دعائے مغفرت فرمائیں۔
اللهم اغفر له وارحمه وعافه واعف عنه واغسله بالماء والثلج والبرد - آمين
ReplyDelete