مردہ دلوں کو زندگی عطا کیجئے:أسماء فضل محمدی:oct-dec 2009 - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Tuesday, March 16, 2010

مردہ دلوں کو زندگی عطا کیجئے:أسماء فضل محمدی:oct-dec 2009

أسماء فضل محمدی
جھنڈانگر ، کپلوستو، نیپال
مردہ دلوں کو زندگی عطا کیجئے
حضرت ابراہیم بن اسحاق رحمہ اللہ ایک مرتبہ بصرہ کے بازار سے گزر رہے تھے، لوگوں نے انہیں روک کر پوچھا: اے ابن اسحاق! آخر کیا وجہ ہے کہ ہم خوب دعائیں کرتے ہیں،لیکن وہ شرف قبولیت کو نہیں پہنچتیں۔انہوں نے جواب دیا کہ: تمہارے دل دس چیزوں کی وجہ سے مردہ ہوچکے ہیں، ۔لوگوں نے تفصیل جاننی چاہی، اُس پر ابو اسحاق نے کہا:
(۱) تم نے اللہ کو پہچانا ضرور،مگر اس کا حق ادا نہیں کیا۔
(۲) تمہارا دعویٰ تو یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ سے بے پناہ محبت کرتے ہو ؛ لیکن درحقیقت تم نے ان کی سنتوں کو چھوڑ رکھا ہے۔
(۳) تم قرآن کریم کی تلاوت تو کرتے ہو، مگر اس پر عمل نہیں کرتے۔
(۴) تم اللہ کی نعمتوں سے خوب لطف اندوز ہوئے، مگر اس کا شکریہ ادا نہیں کیا۔
(۵) تم تو کہتے ہو کہ شیطان ہمارا دشمن ہے، جب کہ تمہارے اعمال اس کی اتباع کی گواہی دیتے ہیں۔
(۶) تم کہتے ہو کہ ہمارا ایمان ہے کہ جنت بر حق ہے، حالانکہ تم نے اس کے لیے کوئی تیاری نہیں کی۔
(۷) تمہارا ایمان ہے کہ جہنم بھی بر حق ہے؛لیکن تم نے اس سے راہ نجات کی کوئی تدبیر اختیار نہیں
کے۔ (۸)تمہیںیقین ہے کہ ایک دن موت تمہیں آپکڑے گی؛لیکن اس کے لئے تم نے کوئی تیاری نہیں کی۔
(۹) تم جب نیند سے بیدار ہوتے ہو، تو دوسروں کی عیب جوئی تمہارا مشغلہ بن جاتا ہے، اور تمہیں اپنے گریبان میں جھانکنے کی فرصت نہیں ملتی ۔
(۱۰) اپنے مردوں کو تم قبرستان میں دفنا ضرور دیتے ہو، مگر اس سے کوئی عبرت و نصیحت حاصل نہیں کرتے۔ یہ اسباب سن کر وہاں موجود لوگوں کی آنکھیں بہہ پڑیں۔
محترم حضرات! کیا ان اسباب کو جاننے کے بعد ہماری آنکھیں نم ہوئیں؟
ہمیں اس کاشکوہ بہت رہتا ہے کہ اللہ رب العالمین ہماری دعائیں قبول نہیں کرتا؛ لیکن شکایت اور اس کے اظہار سے پہلے اپنا محاسبہ کرنا چاہئے، اور غور کرنا چاہئے اُن اسباب پر، جسے حافظ ابن اسحاق رحمہ اللہ نے بیان فرمایا۔ ہو نہ ہو کوئی سبب ہمارے اندر موجود ہو،اور ہمارے لبوں سے نکلنے والی فریادیں ، دعائیں بارگاہ الٰہی تک پہنچنے سے قاصر رہ جاتی ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو محاسبۂ نفس کی توفیق سے نوازے ۔

1 comment: