- دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Friday, October 20, 2017

محمد شاہد سنابلی
استاذ:المعہد ،رچھا،بریلی
میں مجرم نہیں معصوم ہوں!
میں ایک چھوٹا سا ایسا برقی آلہ ہوں جسے 1973میں مارٹن کو پر کے ذریعہ بنایاگیا، دنیا کے اکثر لوگ مجھے ’’موبائل ‘‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ شروعاتی دور میں لوگوں کے لیے میں ایک انوکھی مشین کی حیثیت رکھتاتھا، ہر کوئی مجھے دیکھنے چھونے اور حاصل کرنے کی کوشش وتدبیر کرتاتھا لیکن چونکہ اب میری تعداد ناقابل شمار ہوچکی ہے، ہر چھوٹے بڑے، امیر غریب کالے گورے کے ہاتھوں میں میں پہونچ چکاہوں اس لیے میرے لیے وہ پرانی عزت ومنزلت باقی نہ رہی جو کسی زمانے میں تھی۔ یہی وجہ ہے کہ آج مجھے ہر کس وناکس برابھلا کہنا شروع کردیتاہے۔ 
حال یہ ہے کہ اگر کہیں نوجوانوں اور بچوں کو بگاڑنے میں کلیدی رول اداکرنے والوں کے نام لیے جاتے ہیں تو سب سے پہلے میرا ہی ذکر شر ہوتاہے، امتحان میں اگر بچے کم نمبر لاتے ہیں یا فیل ہوجاتے ہیں توا س کا محرک خاص مجھے ہی تصور کیا جاتاہے، حد تو یہ ہے کہ اگر کوئی درد سر میں مبتلا ہوجائے یا کسی کی آنکھوں کی بینائی کمزور پڑنے لگے تو بھی مجھ غریب کو گھسیٹا جاتاہے۔
لیکن کیا میں واقعتا اتنا بڑامجرم ہوں؟ کیا میں ہی تمام خرافات کی بنیاد ہوں۔۔۔؟ جہاں تک بات رہی میری، تو میں خود کو انتہائی معصوم سمجھتاہوں، میرے نہ ہاتھ ہیں نہ پیر، نہ دل ہے نہ دماغ،حتی کہ میرے اندر جان بھی نہیں ہے تو پھر میں مجرم کیسے ہوسکتاہوں؟ میں کس طرح تمام برائیوں کا مخزن بن سکتاہوں؟
میں تو خوشی سے سرشار ہوجاتاہوں جب کوئی میرا بالکل صحیح استعمال کرتاہے، صرف ضرورت بھر بات کرتاہے، میرے ذریعہ دینی علوم سے واقفیت حاصل کرتاہے، اسلامی پیغامات دوسروں تک پہونچاتاہے اور ہر ممکن طریقے سے اپنا قیمتی وقت ضائع کرنے سے اجتناب کرتاہے۔ البتہ جب کوئی شیطان خصلت انسان مجھے محض وقت گزاری اور کھیل تماشے کا سامان سمجھتے ہوئے گناہ کو دعوت دینے والی مخرب عادت اشیاء کو دیکھتااور سنتا ہے، دوسروں سے بلا ضرورت گھنٹوں باتیں کرتاہے اور بے فائدہ ومضر چیزیں لوگوں کو بھیج کر ماحول بگاڑتاہے تو تڑپ کر میرادل کہتاہے کہ اے انسان !تجھ سے بہتر توہ وہ جانور ہیں جو کم از کم میرا استعمال تو نہیں کرتے۔ سچ کہاہے ہم سب کے خالق نے: (ان ھم الا کالانعام بل ھم اضل سبیلا) کہ وہ چوپایوں کے مانند ہیں بلکہ ان سے زیادہ گمراہ اور بدترہیں۔
بسااوقات ایسا بھی ہواکہ میرے خریدار بظاہر بڑے اللہ والے، دینی علوم حاصل کرنے والے اور طالبان علوم نبویہ کے نام سے پکارے جانے والے ملے، ابتدا میں مجھے مسرت ہوئی کہ چلو شکر ہے کسی خطاکاروگنہگار، عاصی ونافرمان کے ہاتھوں جانے سے تو بچ گیا لیکن چند لمحے کی میری وہ خوشی اس وقت غم میں تبدیل ہوگئی جب میں نے انہیں بھی میرے ذریعہ اپنا بیش بہا وقت برباد کرتے ہوئے پایا اور شیطانی جال (جس کو لوگ انٹرنیٹ کہتے ہیں)میں پھنستے ہوئے دیکھا۔ سچ بات تویہ ہے کہ اس وقت میری آنکھوں سے بے اختیار آنسو جاری ہوگئے کیوں کہ مستقبل میں بننے والے قوم کے یہ رہبر ورہنما بھی اگر دین وایمان سے نابلد جاہل لوگوں کی روش اپنالیں توپھر آنے والی نسل کا کیا ہوگا۔
اے عقل وشعور رکھتے ہوئے غفلت کی نیند سوئے ہوئے انسان !میں تو غیرذی روح ہوں، بروزقیامت میرانہ حساب کتاب ہونا ہے نہ فیصلہ، میرے لیے نہ جنت ہے نہ جہنم، مجھے صحیح و غلط راستہ بتانے والا کوئی نبی، رسول یا پیغمبر نہیں آیا۔ لیکن تیرا معاملہ تو مجھ سے بالکل برعکس ہے تیرا تو ذرے ذرے کا حساب ہونا ہے، جس ہاتھ سے تم مجھے چلاتے ہو،جن آنکھوں کانوں سے مجھے دیکھتے سنتے ہو، یہ تمام چیزیں بروز قیامت تیرے خلاف گواہی دیں گی۔
بھلا بتاؤ ان سب حقیقتوں کے باوجود تم اگر مجھے تکلیف دیتے ہوئے نفس اور شیطان کی مانوگے، میرا غلط استعمال کروگے، اپنی عاقبت خراب کروگے تو مجرم کون ہے؟ اور معصوم کون؟

No comments:

Post a Comment