- دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Tuesday, February 7, 2017






گرل فرینڈ


                                                                                                                           اعجاز شفیق ریاضی  
   پرنسپل : المعہد ،رچھا،بریلی

(وَذَرُواْ ظَاہِرَ الإِثْمِ وَبَاطِنَہُ إِنَّ الَّذِیْنَ یَکْسِبُونَ الإِثْمَ سَیُجْزَوْنَ بِمَا کَانُواْ یَقْتَرِفُون)


ترجمہ :۔ اور تم ظاہر ی وباطنی گناہوں کوچھوڑدو بیشک وہ لوگ جوگناہ کرتے ہیں، عنقریب انہیں ان کے کرتوتوں کا بدلا دیا جائے گا ۔ (الانعام آیت نمبر :120)
تشریح :۔ آیت میں مستعمل تر کیب ’’ظاھرالاثم وباطنہ ‘‘ کے بارے میں سدی فرماتے ہیں: ’’ظاھرہ الزنا مع البغایا ذوات الرایات وباطنہ الزنا مع الخلیلۃ والصدائق والاخدان ‘‘ یعنی آیت میں جس ظاہری اور باطنی گناہ کو چھوڑنے کی بات کی گئی ہے ،اس میں ظاہری گناہ سے مراد اعلانیہ زنا کرانے والی ،چکلہ نشین بے حیا عورتوں سے زنا ہے اور باطنی گناہ سے مراد اپنی دوست یا گرل فرینڈ سے زنا کرناہے ۔
یورپی تہذیب کا ایک گھناؤنہ اوربے حیا ئی وفحاشی کو فروٖغ دینے والا موثر ترین ذریعہ گرل فرینڈ کلچر ہے ۔ رومانوی کہانیوں اور فلموں کے ذریعہ اس کلچر کو اس قدر فروغ دیا گیا ہے کہ گرل فرینڈ یا بوائے فرینڈ رکھنا فی زماننا ہذاایک کمال اور ہنر سمجھا جا نے لگا ہے۔ کالجز میں پڑھنے والے لڑکے اور لڑکیاں ، ایک ساتھ کام کرنے والے مردوزن اپنی تعلیم یا کام کا اسے لازمی حصہ سمجھتے ہیں ۔ زنا جو کبھی مسلمانوں کی نظر میں انتہائی معیوب تھا اور اکثر مسلم افراد اس کے خیا ل سے بھی بچتے تھے، اب انتہائی آسان اور کثیر الوقوع ہو چکاہے ۔ تعلیم نسواں کے نام پر ایک ایسا طوفان بے تمیزی بپا ہے کہ الاما ن والحفیظ ۔مساوات مردوزن کے پرفریب نعروں نے بھی اس کے درواکئے ہیں۔
اسلام نے زنا اور اس کے تمام محرکات پر مضبوط بندشیں لگائیں، تاکہ عورت کی عزت محفوظ رہے ،سماج سلامت رہے ، انسا ن اور انسانیت سلامت رہے ۔مردوزن کے لیے یکساں طور پر غض بصر کا حکم ، عورتوں کے لیے پردہ اور عدم اظہار زینت کا فرمان، مردوزن کے اختلاط کی ممانعت، بلامحرم عورتوں کے سفرکرنے کی نہی، نامحرموں سے کڑک دار آوازمیں بات کرنے کی وصیت، یہ سب زنا جیسی قبیح ملامت سے دوررکھنے کے ذرائع وسائل ہیں، جن کو آج کا مسلمان یکسر فراموش کرچکاہے ۔ 
اس سلسلے میں اسلام نے گرل فرینڈ یا بوائے فرینڈ بنانے کی بھی ممانعت کردی اور اس رشتہ کو بالکل کالعد م قرار دیا ۔ فرمایا : ’’فَانکِحُوہُنَّ بِإِذْنِ أَہْلِہِنَّ وَآتُوہُنَّ أُجُورَہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ مُحْصَنَاتٍ غَیْْرَ مُسَافِحَاتٍ وَلاَ مُتَّخِذَاتِ أَخْدَان‘‘(النساء : 25) 
یعنی ان سے ان کے گھر والوں کی اجازت سے نکاح کرلو اور ان کا مہر بھلائی کے ساتھ اداکردو وہ پاکدامنی اختیار کرنے والی ہوں ، اعلانیہ زناکرنے والیاں یا خفیہ دوست (بوائے فرینڈ) بنانے والیاں نہ ہوں۔یہی بات مردوں کے بھی حق میں کہی گئی :’’ تمہارے لیے مومن پاکدامن عورتیں اور اہل کتاب کی پاکدامن عورتیں حلال ہیں، جب انہیں ان کا مہر دے دو جب کہ تم بھی پاکدامنی کا ارادہ رکھتے ہو، کھلے طور پر زنا کرنے والے یا خفیہ دوست (گرل فرینڈ ) بناکر رکھنے والے نہ ہو ‘‘۔ (المائدہ :5) 
آیات نے بالکل واضح کر دیا کہ گرل فرینڈ کے رشتے کا کوئی تصور اسلام میں نہیں اور نہ ہی بلا نکاح لوان ریلشن شب(Live in Relationship) کا کوئی جواز ہے ۔ یہ محض بے حیائی اور کھلی زنا کاری ہے ، جس پر عذاب کی وعیدیں وارد ہیں ۔گرل فرینڈ وبوائے فرینڈ اپنی فرینڈ شپ کے بعد بالکل زن وشوہر کی طرح رہنانہ صرف جائز ،بلکہ اپنا حق سمجھتے ہیں ، خوب واضح رہنا چاہئے کہ اسلام میں اس حرام رشتے کی کوئی گنجائش نہیں۔ 
قابل افسوس امر یہ ہے کہ تعلیم کے نام پر اور اس کی ضرورت وافا دیت کی آڑمیں وہ لوگ بھی اپنی لڑکیوں کے لیے یہ سب بآسانی برداشت کررہے ہیں جوبہت حد تک دیندار ہیں یا دینی عہدوں پر فائز بھی ۔ اللہ اس آفت سے سارے سماج کو محفوظ رکھے ۔ آمین!

No comments:

Post a Comment