جمع و ترتیب: اے ۔آر۔سلفی
ماہ رمضان کے بعض احکام و مسائل
الحمدللہ !ماہ رمضان ہمارے اوپر سایہ فگن ہے ، اس کے انوار و برکات سے ہم لطف اندوز ہورہے ہیں مگر یاد رہے کہ اس لطف اندوزی اور خیرات و حسنات کی ذخیرہ اندوزی کے لیے جب تک اسلامی آداب اور تقاضے ، پیش نظر نہیں ہوں گے تب تک یہ ذخیرہ اندوزی محض خواب و خیال ہے ، اسی اہمیت کی پیش نظر ذیل میں ماہ رمضان اور روزوں سے متعلق کچھ احکام و مسائل بیان کیے جارہے ہیں اللہ تعالیٰ ہم سب کو رمضان کی حقیقی انوار و برکات سے فیض یاب فرمائے ۔ آمین!
سحری کھانا واجب ہے: رسول اللہ ا نے فرمایا: (ترجمہ) ہمارے اور یہودیوں و عیسائیوں کے روزے میں فرق کرنے والی چیز سحری ہے ۔ (مسلم:۱۰۹۶)رسول اکرم ا نے فرمایا:تم لوگ سحری کرو ، چاہے ایک گھونٹ پانی ہی سے ۔ (موارد الظمأن:۸۸۴)
سحری کے لیے سب سے عمدہ چیز کھجور ہے :ویسے تو سحری میں کوئی بھی چیز کھائی جا سکتی ہے مگر نبی انے فرمایا:(ترجمہ)’’ مومن کی سب سے اچھی سحری کھجور ہے۔(ابو داؤد:۲۳۴۵)
سحری کے لیے تاخیر مسنون ہے :رسول اکرم ا نے فرمایا:(ترجمہ)ہم انبیاء کی جماعت کو
( اورتبعاً ان کی امتوں کو ) حکم دیا گیا ہے کہ سحری تاخیر سے کریں۔(موارد الظمأن:۸۸۵)
سحری کے لیے اذان دینا مسنون ہے :رسول اکرم ا نے فرمایا :(ترجمہ)بلال رضی اللہ عنہ رات میں (سحری اور قیام اللیل کے لیے ) اذان دیتے ہیں ، اس لیے ( روزہ رکھنا ہے تو سحری )
کھا تے پیتے رہو یہاں تک کہ عبداللہ بن ام مکتوم (فجر کی ) اذان دیدیں ۔(بخاری : ۶۱۷)
اذان کے دوران کھانا پینا: البتہ اگر یہ بات معلوم ہو کہ موذن صاحب اذان احتیاطاً کچھ پہلے کہنے کے عادی ہیں تو دوران اذان کھاتے پیتے رہنا جائز ہے ، مگر احتیاط ہر حال میں افضل ہے ۔( حوالہ سابق )
پلیٹ میں موجود کھانا کھایا جاسکتا ہے :رسول اکرم ا نے فرمایا: (ترجمہ) جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو اس برتن کو ضرورت پوری ہونے (یعنی آسودہ ہونے ) سے پہلے نہ رکھے ۔ ( ابوداؤد:۲۳۵۰)
فرض روزہ کی نیت رات ہی سے کرنی ضروری ہے : رسول اکرم ا نے فرمایا (ترجمہ)جس نے فجر سے پہلے روزے کی نیت نہ کی اس کا روزہ نہیں ہے ۔ (ابو داؤد: ۲۴۵۴)
افطار میں جلدی کریں :رسول اکرم ا نے فرمایا: جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے ، بھلائی میں رہیں گے ۔ (بخاری: ۱۹۵۷)
افطار کے لیے سب سے عمدہ چیز کھجور ہے : رسول اکرم ا نے فرمایا: (ترجمہ)جب تم میں سے کوئی افطار کرے تو کھجور سے کرے ، اس لیے کہ اس میں برکت ہے ، کھجور نہ ملے تو پانی سے ،
اس لیے کہ وہ پاکیزہ اور پاکیزہ کرنے والا ہے ۔ (ترمذی : ۶۵۸)
جن چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتاآ8ں بھول کر روزہ توڑنے والا کوئی بھی کام کرنا :رسول اکرم ا نے فرمایا:(ترجمہ) جس نے رمضان میں بھول کر (کسی بھی کام کے ذریعہ) روزہ توڑ لیا اس پر قضا ہے نہ کفارہ۔( حاکم ۱؍۴۳۰)
آ8ں ٹوتھ پیسٹ کرنے ، تیل ، سرمہ لگانے یا کسی عضو پر دوا وغیرہ استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیوں کہ یہ نا غذا ہیں اور نہ اس کے قائم مقام ، البتہ اگر ان کا اثر حلق تک پہونچ رہا ہے تو احتیاط بہتر ہے۔
ٍٓٓٓٓٓ8ں انجکشن برائے دوا استعمال کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، البتہ برائے غذا یا قوت استعمال کرنا
ناقضِ صوم ہے ، کیوں کہ وہ کھانے پینے کے قائم مقام ہے ۔
ٍٓٓٓٓٓ8ں بلا ارادہ قے آجانا ناقض صوم نہیں ۔ ( ابو داؤد:۲۳۸۰)
ٍٓٓٓٓٓ8ں آکسیجن وغیرہ لینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا ، کیوں کہ یہ ہوا اورسانس کا قائم مقام ہے ، نہ غذا ہے
نہ مثلِ غذا۔ ( مجلہ مجمع ا لفقہ الاسلامی ۱۰؍۲؍۲۴۰)
ٍٓٓٓٓٓ8ں دھول ، گرد، خوشبو، بدبو، سردی گرمی ناقض صوم نہیں ، اگر چہ حلق کے اندر محسوس ہو ۔(بوجوہ سابقہ)
ٍٓٓٓٓٓ8ں تھوک ، بلغم وغیرہ ۔کیوں کہ جسم کے اندر ہی کی چیزوں کا آنا جانا ناقض صوم نہیں ہے۔
ٍٓٓٓٓٓ8ں غسل یا کلی کرنا،اسی طرح کپڑاتر کر کے جسم پر رکھنا ۔ (ابو داؤد:۲۰۷۲)
ٍٓٓٓٓٓ8ں احتلام ہونا، خون نکلنا، یا جسم کے کسی بھی حصے سے کسی اور مادے کا خارج ہونا ۔ (ابن عباس
و عکرمہ رضی اللہ عنہما، صحیح بخاری)
ٍٓٓٓٓٓ8ں جنبی یا محتلم کا فجر سے پہلے غسل نہ کرپانا ناقض صوم نہیں ، البتہ سحری سے فارغ ہو کر جلد از جلد غسل کر لینا چاہیے ۔ (بخاری)
ٍٓٓٓٓٓ8ں پچھنالگوانا ناقض صوم نہیں ۔ (بخاری:۱۹۳۸)
ٍٓٓٓٓٓ8ں چیک اپ کے لیے خون نکلوانا یا حادثے وغیرہ میں خون نکل آنا ناقض صوم نہیں ۔(بخاری:۱۹۳۸)
ٍٓٓٓٓٓ8ں غیر اختیاری طور پر روزہ توڑنے والے کاموں میں سے کوئی کام کر بیٹھنا ۔(البقرہ:۲۸۶)
جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے :
ٍٓٓٓٓٓ8ں جان بوجھ کر جماع کرنا ، اس پر قضا ء اور کفار ہ دونوں لازم ہے ۔ (بخاری:۱۹۳۶)
کفارہ: ایک غلام آزاد کرنا ، طاقت نہ رکھتا ہو تو دو ماہ مسلسل روزے رکھے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
آ8ں قصداً قے کرنا ۔صرف قضا ہے کفارہ نہیں ۔(ابوداؤد:۲۳۸۰)
ٍٓٓٓٓٓ8ں حیض و نفاس آنا۔ قضا ہے کفارہ نہیں ۔ (ابوداؤد:۲۶۳)
ٍٓٓٓٓٓ8ں قصداً کھاناپینا یا اس کے قائم مقام کوئی کام کرنا ۔قضاء ہے کفارہ نہیں ۔ (حاکم ۱؍۴۳۰)
جن چیزوں سے روزے کا ثواب کم یا ختم ہوجاتا ہے :جھوٹ ، فریب ، غیبت ، گالی گلوج، لڑائی جھگڑا اور اس جیسے دوسرے کام۔(بخاری:۱۹۰۳،دارمی:۲۷۲۳)
دوران سفر روزہ رکھنے کا حکم:دورانِ سفر روزہ رکھناعندالجمہور افضل ہے ، البتہ اگر مشقت لاحق ہو
تو روزہ نہ رکھنا ہی افضل ہے۔ (البقرہ:۱۸۴)
8ں مسافر، سفر شروع کرنے سے پہلے یا شروع کرتے ہی مشقت وغیر ہ کا انتظار کیے بغیر روزہ
توڑ سکتا ہے ، اسی طرح سفر کا ارادہ رکھنے والا صبح ہی سے بلا روزہ رہ سکتا ہے ۔ (ترمذی : ۸۰۰،۷۹۹، بیہقی: ۴؍۲۴۸،۲۴۶، احمد ۱۸؍۴۸۸)
مرض سے مراد :اگر کسی مرض سے روزہ متاثر نہیں ہوتا یا کسی مرض میں روزہ چھوڑنے سے مرض کم نہیں ہوتا یا آسانی نہیں ہوتی جیسے دانت کا درد وغیرہ ، تو روزہ توڑنا حلال نہیں ورنہ حلال اور جائز۔ بعد میں قضاء ہے کفارہ نہیں ۔(تلخیص فتوی شیخ صالح العثیمین)
ٍٓٓٓٓٓ8ں حاملہ یا دودھ پلانے والی عورت اپنی یا بچے کی صحت اور ضرورت کے پیش نظرروزہ توڑ سکتی ہے ۔ اس کے لیے قضاء ہے کفارہ نہیں ۔ (صحیح ابو داؤد :۲۱۰۷)
No comments:
Post a Comment