اخبارِجہاں
دہشت گرد یہودی جماعتوں کی مسجد اقصٰی پر یلغار*عبد ا لصبور عبد النور ندوی
’’الاقصیٰ‘‘فاؤنڈیشن نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ، اسرائیل کی دہشت پسند یہودی جماعتیں، ایک پلاننگ کے تحت مسجدِ اقصٰی کو ھیکل سلیمانی میں بدلنے کی کوششیں کر رہی ہیں ۔رمضان سے قبل انتہا پسند جماعتوں نے مسجد اقصیٰ کے مغربی حصے پر یلغار کی، اور اسرائیلی پولیس کی مدد سے ایک بڑے حصے کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے ۔رمضان کے مہینے میں اسرائیل نے یہودیوں کو مسجد میں اگرچہ داخل نہیں ہونے دیا ،لیکن اس سے قبل یہودی پادریوں نے مسجدِاقصیٰ میں یہودی رسم و رواج کے مطابق متعدد شادیاں کرائیں، اور وہاں کی مٹی نکلوائی ۔
حکومتی سرپرستی میں چینی مسلمانوں کا قتل عام : مورخہ۵؍ جولائی کو چین کے مسلم اکثریتی صوبہ ’’سنکیانگ‘‘میں یغور نسل کے مسلمانوں پر قیامت صغرٰی ٹوٹ پڑی، جس میں ’’ہان‘‘نسل کے چینیوں نے حکومتی سرپرستی میں ۸۴۰ مسلمانوں کو شہید کردیا۔ایک کھلونے کی فیکٹری میں یہ افواہ پھیلادی گئی کہ دو یغور مسلمانوں نے ’’ہان‘‘نسل کی لڑکیوں کی آبروریزی کی ہے ۔افواہ پھیلتے ہی ’’ہان ‘‘چینیوں نے پورے صوبہ میں جہاں جہاں مسلمانوں کو دیکھا ،ان پر خنجر،بندوق اور لاٹھیوں سے دھاوا بول دیا ،جس میں ۳۰؍مسلم خواتین بھی شہید ہو گئیں۔مسلمانوں نے اس واقعہ کی تحقیق کا مطالبہ کیا ،مگر اشتراکی چین نے مسئلہ کو دبا دیا اور کہا جو بھی اس فساد میں شریک ہیں، انہیں پھانسی دی جائے گی ۔چین کے متعدد صوبوں میں مسلمانوں کی نسل کشی کا ایک منظم پروگرام ایک عرصے سے چل رہا ہے ،اور ہرسال درجن بھر بے گناہ مسلمان پھانسی پر چڑھا دئے جاتے ہیں ۔اس سال یہ تعداد سیکڑوں ہو سکتی ہے اگر مسلم ممالک مہر بہ لب رہے ،تو معاملہ سنگین ہو جائے گا،اس لیے کہ حکومت چین فسادیوں کے زمرے میں گیارہ سو مسلمانوں کو گرفتار کیا ہے ۔صرف ترکی ایک ایسا ملک ہے جس نے چین سے احتجاج کیا ،اور اس واقعے کی شدید مذمت کی ،مزید چینی سفیر کو دفتر خارجہ بلاکر سخت احتجاج کیا۔
پولیس لائن آف لاس اینجلس میں پہلے مسلم امام قاضی اسد کی تقرری
لاس اینجلس ٹائم کے مطابق سٹی پولیس نے پہلی بار مسلم پولیس اور دیگر مسلمانوں کے لئے ایک مسلم امام قاضی اسد کی تقرری کی ہے ،وہ اصلاًپاکستانی ہیں ۔پولیس افسران کے مطابق مسلم معاشرہ اور امریکی پولیس کے درمیان بڑھتے گیپ کو دور کرنے اور ان کے درمیان تعلقات و اعتماد کو مستحکم کرنے کی خاطر ۴۷؍ سالہ امام کی تقرری کی ہے ۔واضح رہے نائن الیون کے واقعے کے بعد پولیس اور مسلمانوں کے بیچ فضا کشیدہ ہو گئی تھی اور اب بھی ہے ۔
امریکہ کے غیر مسلم طالبات کو حجاب کے تجربے نے حجاب کا دیوانہ بنا دیا
’’حجاب کا پہننا محض دوسروں سے اپنے آپ کو چھپانا ہی مقصدنہیں ،بلکہ یہ فخر و عزت کی علامت ہے‘‘یہ خیال ہے ناتھ کیرولینا یونیورسٹی کی ایک غیر مسلم طالبہ کا ،جس نے ایک روز مکمل حجاب پہن کر تجربہ کیا۔
امریکی ا خبار ٹیکنیکن آن لائن کے مطابق یونیورسٹی کی مسلم طالبات نے ایک روز اپنی غیر مسلم طالبات کوحجاب پہننے کی دعوت دی ،اور ۲۸ ؍غیر مسلم طالبات اس تجربے کو آزمانے کے لئے تیار ہوگئیں ۔دن بھر اسلامی لباس ’’زیب تن کیا ‘‘ شراب اور خنزیر کے گوشت سے پرہیز کیا ،نتیجہ کے طور پہ غیر مسلم طالبات نے آمادگی کا اظہار کیا کہ کاش! ہم اسے برابر زیب تن کئے رہیں ،ان کا کہنا تھا کہ مکمل اسلامی لباس یقیناًنہ صرف سکون فراہم کرتا ہے بل کہ عزت و وقار میں اضافہ کا سبب بھی بنتا ہے ۔ سارہ یاسین جو اس فکر کی رہنماہیں،ان کا کہنا تھا کہ غیر مسلموں کو معلوم ہو کہ اسلامی پردہ دقیانوسیت نہیں بل کہ پُروقار و بھروسے مند لباس ہے ۔اسی لیے ہم نے یونیورسٹی میں’’حجاب ڈے‘‘منایا اور اس کا اچھا اثر دیکھنے کو ملا ۔
ڈنمارک: مسلمانوں کو پارلیمانی انتخابات میں شرکت کی دعوت : ڈنمارک کی تاریخ میں پہلی باروہاں کے وزیرِخارجہ یوناس جئرسٹور نے اوسلوکے اسلامی مرکز میں لیکچر کے دوران کہا کہ ملک کہ مسلمان آنے والے پارلیمانی انتخابات میں تندھی سے شریک ہوں،امیدواری اور ووٹنگ کے ذریعے اس ملک کا مستقبل سنہرا بنائیں۔ لیبر پارٹی کے مذکورہ وزیرِخارجہ نے یقین دلایا کہ اس بار مسلمانوں کو کئی حلقوں میں پارٹی کا امیدوار بنایا جائے گا ۔اسی موقع پر شراد عبید راجا(ممبر پارلیمنٹ) نے لیبر پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔مذکورہ پارٹی نے ڈنمارکی مسلمانوں کے ووٹ کو اپنی پارٹی کی جیت کا اہم سبب قراردیا۔واضح رہے کہ ڈنمارک کے مسلمان اپنے تشخص کے ساتھ سیاسی حیثیت سے بھی مضبوط ہیں۔ ******
No comments:
Post a Comment