فریب نفس کی مضرت apr-june 2011 - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Thursday, April 28, 2011

فریب نفس کی مضرت apr-june 2011

مولانا حمید اللہ ندوی
استاذ: المعہد الاسلامی السلفی

فریب نفس کی مضرت
’’یوم تری المومنین والمومنات یسعی نورھم بین أیدیھم و بأیما نہم بشریٰ کم الیوم جنات تجری من تحتہا الأنھار خالدین فیھا، ذلک ھو الفوز العظیم، یوم یقول المنافقون والمنافقات للذین آمنوا أنظرونا نقتبس من نورکم قیل ارجعوا وراء کم فالتمسوا نوراً، فضرب بینھم بسور لہ باب باطنہ فیہ الرحمۃ وظاھرہ من قبلہ العذاب، ینادونھم ألم نکن معکم، قالوا بلیٰ ولکنکم فتنتم أنفسکم وتربصتم وغرتکم الأمانی حتی جاء أمر اللہ وغرکم باللہ الغرور، فالیوم لا یوخذ منکم فدےۃ ولا من الذین کفروا،ماواکم النار، ھی مولاکم وبئس المصیر‘‘۔(سورۃ الحدید؍۱۲۔۱۵)
ترجمۃ: اے محمد ﷺ! جس دن آپ مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کا نور ان کے سامنے اور دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا(اور فرشتے کہہ رہے ہوں گے) کہ آج تمہارے لیے ایسی جنتوں کی بشارت ہے ،جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی،اور تم ان میں ہمیشہ رہو گے یہی تو عظیم کامیابی ہے ۔جس دن منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے گذارش کریں گے کہ ذرا ہمارا انتظار کر لو تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کر لیں تو ان سے کہا جائے گا کہ جاؤ اپنے پیچھے لوٹ جاؤ کوئی اور روشنی ڈھونڈ لو۔ پھر دونوں گروہوں کے بیچ ایک دیوار حائل کر دی جائے گی ،جس کا ایک دروازہ ہوگا، جس کے اندر کی جانب رحمت ہو گی اور اس کے باہر کی جانب عذاب ہو گا۔منافقین جنتیوں کو پکاریں گے کہ کیا ہم دنیا میں تمہارے ساتھ نہیں تھے تو مومنین کہیں گے کہ : ہاں تھے،مگر تم نے اپنے آپ کو شرک و نفاق میں مبتلا کر رکھا تھا،اور مومنوں کے حق میں تباہی و بربادی کے منتظر رہتے تھے اور اسلام کے متعلق شبہ میں پڑے ہوئے تھے اور جھوٹی آرزوؤں نے تمہیں فریب میں مبتلا کر رکھا تھا۔ یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ یعنی موت آگئی شیطانی فریب نے تم کو اللہ کے بارے میں دھوکہ میں ڈال رکھا تھا،پس آج (عذابِ الٰہی) سے چھٹکا رے کے لیے تم سے کو ئی فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اورنہ ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا،تم لوگوں کا ٹھکا نا اب جہنم ہے ،تمہارے لیے یہی مناسب ہے اور یہ بُرا ٹھکانا ہے۔
تشریح: دنیا میں بہت سے لوگ مختلف فریبوں میں مبتلا ہو تے ہیں، جس سے راہِ حق ان کی نگاہوں سے اوجھل ہو جاتی ہے،اس فریب کی دنیا میں رہنے کی وجہ سے ان کے افکار و نظریات کا زاویہ کجی کا شکار ہو جاتا ہے ۔ان کے نزدیک حق و باطل کے پہچاننے کا پیمانہ مختلف ہو تا ہے۔ اپنے کو بہتر سمجھنا اور حق پرستوں کو بد تر گرداننا ان کی فطرت بن جاتی ہے۔ انجام کار جب ایسے فریب زدہ لوگوں کو ٹھوکر لگتی ہے ،تب ان کے ہوش ٹھکا نے لگتے ہیں۔ اس وقت ان کو پتہ چلتا ہے کہ حق وہ نہیں ہے ،جس کو ہم سمجھ رہے تھے بل کہ ہم تو حق سے کوسوں دور تھے ۔کامیابی کی منزل تک پہونچنا تو بہت دور کی بات تھی ،کیوں کہ ہم نے اس راستے پر کبھی قدم ہی نہیں رکھا تھا۔ اسی حقیقت کی طرف اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیات میں اشارہ کیا ہے کہ جب دنیا میں ایمان و عمل صالح اختیار کر نے والے مومن مرد اور عورتیں قیامت کے دن اپنے نیک اعمال کی روشنی میں پُل صراط کو پار کر کے جنت کی طرف رواں دواں ہوں گے تو وہ شرک و نفاق کے دلدادہ جو ان حقیقی مومنوں کو بد مذہب سمجھتے تھے اور ہمیشہ ان کی ہلاکت کے متمنی رہتے تھے، شیطان اور شیطان نما رہبروں اور مُلّاؤں کی جال میں پھنس کر حق اور اہل حق کی تذلیل و تحقیر کر تے تھے،اپنے ہر مشرکانہ فعل کو اعلیٰ و افضل تصور کر تے تھے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی سچی پیروی کر نے والے اور اپنے کردار و عمل کو احکام اسلام کے سانچے میں ڈھالنے والے موحدین کو بُرا بھلا کہتے تھے، ہمہ وقت ان کا یہی مشغلہ رہتا جس کی وجہ سے کبھی اپنے کردار و عمل پر نگاہ ڈالنے کا موقع نہیں ملا، تلاشِ حق کی فرصت نصیب نہیں ہو ئی ،یہاں تک کہ موت نے آ دبوچا،تو ایسے فریب نفس میں مبتلا رہنے والے حضرات قیامت کے دن اپنے بد اعمالیوں کی تاریکیوں میں بھٹکیں گے، اس وقت اہل حق کو یاد کریں گے جن کو دنیا میں بے حیثیت سمجھتے تھے اور عذاب الٰہی سے چھٹکا رے کے لیے دہائی دیں گے۔ اپنی دوستی و قرابت داری کا حوالہ دیں گے جب کہ وہ وقت ایسا ہو گا جہاں کوئی کسی کی معاونت نہیں کر پائے گا، بلکہ ہر طرف دھتکار ہی دھتکار ہو گی ، بالآخر جہنم ان کا ہمیشہ کے لیے ٹھکانا بن جائے گی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دنیا مین شیطانی مکر و فریب سے محفوظ رکھے اور حق پر قائم رکھے۔ آمین۔
*****

No comments:

Post a Comment