jul-sep 2010ما سو نیت۔ایک مختصر تعارف - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Sunday, October 10, 2010

jul-sep 2010ما سو نیت۔ایک مختصر تعارف

عالمی تحریکات سراج الدین عبد الواحد سنابلی
ما سو نیت۔ایک مختصر تعارف
(ناصر بن عبد اللہ القفاری و ناصر بن عبد الکریم العقل)


ماسو نیت ایک یہودی تحریک ہے جو یہودیوں کے عظیم مقاصد پورا کر نے کے لئے خفیہ طور پر تگ و دو کرتی ہے اور حکومت اسرائیل کے قیام کی راہ ہموار کرتی ہے۔اس تنظیم کے بانیوں کے جانب دیکھنے سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ ایک نمایاں اور اچھی تحریک ہے (جب کہ حقیقت اس کے بر عکس ہے) لوگ کلمۂ ماسو نیت سے دھوکے کھا جاتے ہیں۔ اس تحریک کے بانیوں میں سے ایک کا نام انگریزی زبان میں Free Mason ہے اس وجہ سے اس تحریک کو ماسو نیت کا نام دیا جا تا ہے جس کے متعلق لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ہیکل سلیمانی کی تعمیر کرے گا اور جس کی تعمیر دنیا کے کلیدی مقامات پر سطوت و قبضہ کی علامت ہو گی۔
ما سو نیت کی علامت و شعار: ماسو نیت پوشیدہ اور درپردہ یہودی مقاصد کو پورا کرتی ہے۔اور دھوکے پر مبنی شعار و علامت (آزادی،بھائی چار گی،مساوات) ظاہر کرتی ہے۔
(۱) شعار آزادی:
اس سے ان لوگوں کا مقصد یہودیت کے علاوہ دیگر تمام ادیان کے مابین سردجنگ برپا کرنا(اور ان کے درمیان)فتنہ و فساد اور بد نظمی کی فضا کو عام کر نا ہے۔
(۲) شعار اخوت و بھائی چار گی:
اس سے ان کا مقصد یہ ہے کہ یہود کے تعلق سے تمام اقوام و ملل کے اندر حد درجہ کی کراہیت پائی جاتی ہے، اس کے اندر کسی طریقہ سے کمی لائی جائے۔

(۳)شعار مساوات:
اس سے ان کا مقصد سیاسی اور معاشی بد نظمی کو ہوا دینا اور کمیو نزم وسوشلزم کی ترویج و اشاعت ہے اور لوگوں کی عزت و آبرو و اموال پر ڈاکے ڈالنا ہے۔
ماسو نیت کی حقیقت: تمام محققین و مصنفین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ماسو نیت اپنے اصل و ابتدا،تنظیم کار و اسلوب ،اہداف و مقاصد کے لحاظ سے ایک یہودی تنظیم ہے۔ اس حقیقت سے انکار بعض سادہ لوح انسان اور بعض فریب خوردہ ہی کرتے ہیں جو اپنی نسبت اس تحریک کی طرف کرتے ہیں۔درج ذیل سطور سے یہ بات ثابت ہو جاتی ہے کہ ماسو نیت ایک خفیہ یہودی تحریک ہے۔
اول:ماسو نیت کے رسم و رواج،عادات و تقالید زیادہ تر یہودیت کی تعلیمات پر مبنی ہیں اور اشارۃً و صراحۃً ان تعلیمات کی ترویج و اشاعت کرتے ہیں۔
دوم: یہود اپنی کتابوں اور رسالوں میں اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ماسو نیت ایک یہودی تحریک ہے، جو ہمارے مقاصد کے حصول کی خاطر تگ و دو کرتی ہے اور یہ ہمارے لئے باعث فخر ہے۔ماسونی پروٹوکولاٹ میں یہ بات مذکور ہے کہ اطراف عالم میں ماسونی جماعت جو موجود ہے انتہائی رازداری سے اپنے مشن میں لگے ہوئے ہیں اور یہ ہمارے مقاصد کے لئے بطور ڈھال ہے۔ اور یہ بات بھی مذکور ہے کہ ماسو نیت کی تنظیمی بنیاد جس کو کہ دوسرے اقوام و ملل کے خنازیر نہیں سمجھ سکتے، وہ اپنے مقاصد کے حصول میں کبھی بھی تذبذب میں شاید مبتلا نہیں ہو تے،ہم نے ان کو اپنی جماعت کے ایک ایسے دھڑے میں ڈال دیا ہے جو کہ ان کی نگاہوں میں سوائے ماسو نیت کے اور کچھ نہیں، تا کہ ہم ان کے ساتھیوں کی آنکھوں میں دھول جھونک سکیں۔
ماسو نیت کی ابتداء: تاریخی لحاظ سے ماسو نیت کی ابتدا کے بارے میں تمام مؤرخین کا اختلاف پایا جاتا ہے۔اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ یہودیوں کے مصالح و اغراض ،اقوام،ملل اور زمانے کے اختلاف کی نسبت سے ماسو نیت کے نام اور طریقہ کار تبدیل ہو تے ہیں اور قوم الگ الگ شکل اختیار کرتی رہی ہے، تاکہ یہودیوں کے اہداف و اغراض کی خاطر ہو سکے۔
حقیقت یہ ہے کہ ماسو نیت اپنی پوری تاریخ کے اندر نشیط اور سر گرم رہی ہے اور پوشیدہ طور پر خدمت انجام دیتی رہی ہے ،یہی وجہ ہے کہ قطعی طور پر اس کی ابتدا کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا ہے ،لیکن زیادہ تر محققین کی رائے یہی ہے کہ اس کی ابتداء پہلی صدی عیسوی یعنی تقریباً ۴۳ عیسوی میں ہو ئی ہے۔
بانئی تحریک: یہود کے بڑے زعماع و لیڈروں نے اس کی بنیاد رکھی اور ان میں سر فہرست بادشاہ ہیر ڈوس دوم ہے ،جس کا مقصد نصرانیت کی ترقی کو روکنا تھا ،جو اس وقت پروان چڑھ رہی تھی اور لوگ اس کو تیزی کے ساتھ اپنا رہے تھے۔ اس وقت ماسو نیت (القوۃ الخفےۃ)خفیہ تحریک کے نام سے موسوم تھی ۔اور اپنی تمام کاوشوں و طاقتوں کو نصرانیت کے خلاف استعمال کر رہی تھی اور اس کے ماننے والوں کو شہر بدر کر نے میں لگی ہوئی تھی ۔قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس نے دینِ جدید (نصرانیت)کے عقائد و احکام کو بگاڑ نے اور اس کی بنیادوں کو ہلا دینے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی۔
ماسونی سر گرمیاں تاریخ کے آئینہ میں: جیسا کہ ہم اس سے پہلے بیان کر چکے ہیں کہ ماسو نیت کی ابتداء پہلی صدی عیسوی میں ہوئی اور اس وقت ماسونیت خفیہ تحریک(القوۃ الخفےۃ) کے نام سے موسوم تھی جس کا اہم مقصد نصرانیت کو مٹانا اور اس کے متبعین و پیروکاروں کو ہلاک و برباد کر نا تھا۔
اس سلسلے میں اس نے تمام وسائل و ذرائع کو استعمال کیا اور اپنے مقصد میں بڑی حد تک کامیاب رہی ۔اناجیل محرف ہوئیں،عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والوں کو حبس و تعذیب کا نشانہ بننا پڑا۔ یہ سب کچھ مکمل چوتھی صدی عیسوی کی ابتدا تک ہوتا رہا۔پھر اس تحریک کے حقائق تاریخ سے روپوش رہے، لیکن اس کی سرگرمیاں پوشیدہ طور پر جاری رہیں۔اسلام کے ابتدائی ادوار میں ماسونیت کی کوئی معروف شکل نہیں تھی جیسا کہ ہم آج دیکھ رہے ہین۔لیکن اس کے کچھ علامات و آثار یہودیوں کی سر گرمیوں میں نمایاں تھے، جس کی روشن مثال عبد اللہ بن سبا ہے جس نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ریشہ دوانیاں کیں،اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو الوہیت کے درجہ تک پہونچا دیا۔اسی طرح بیان بن سمعان نے بھی معتزلہ اور جہمیہ کے باطل افکار و خیالات کو اسلام سے جوڑنے کی ناپاک کو شش کی،اور اس کے ساتھ ہی یہودیوں نے وحی ،نبوت اور تقدیر کے تعلق سے شکوک و شبہات کی بیج بونی شروع کر دی۔پھر ماسونیت کے آثار اس وقت ظاہر ہوئے جب ان فرقوں اور تحریکوں میں تیزی آئی، جو یہودی افکار و خیالات پر مبنی تھے۔
جیسے فاطمیہ،اسماعیلیہ و باطنیہ وغیرہ۔پھر ماسو نیت بعد کی صدیوں میں اپنے اصلی روپ میں ظاہر ہو ئی ،جب مسلمان دینی لحاظ سے کمزور اور دین کا سودا کر چکے تھے۔ساتھ ہی ساتھ دنیا بھی ان کے ہاتھ سے نکل چکی تھی اور مسلمانوں کے علاوہ اغیار اسباب مادی پر قابض ہو گئے تھے۔انہیں ظروف و حالات میں جدید ماسونیت ۱۷۷۰ ؁ء میں ظاہر ہوئی اس وقت سے یہود نے جدید ماسونیت کو اپنے کام میں لگایا اور اس کے لئے مختلف اسالیب و افکار کو اپنانے کی دعوت دی جن افکار سے یہودی نظریات کی نمائندگی ہو تی تھی۔
ماسونیت کے اقسام: یہودیوں کے اہداف کے مطابق ماسونیت کی تین قسمیں ہیں۔
(۱) عام علامتی ماسونیت: یہ رمزی ماسونیت ظاہر کرتی ہے کہ اخوت و بھائی چارگی کے جانب دعوت دینے والی جمعیت ہے، ان کے یہاں مختلف قسم کے درجات پائے جاتے ہیں سب سے بلند درجہ (۳۳)ہے جو مختلف دقیق و پیچیدہ مراسم و امتحانات طے کر نے کے بعد حاصل ہو تا ہے۔اس ماسونیت کا شعار تین سروں والا رمزی سانپ ہے یہ ماسونیت ہمہ وقت یہ کوشش کرتی ہے کہ دنیا کی بڑی شخصیات اس کی کمیٹی میں داخل ہوں ،تاکے ان کے واسطے اپنے مقاصد اچھی طرح پورا کر سکیں۔
(۲)ملکی ماسونیت: یہ ماسونیت (رمزیہ) کی ایک شاخ ہے جو توریت کے تعلق سے اپنی محبت کا اظہار کرتی ہے اور خالص یہودیوں کے درمیان کام کرتی ہے اور بالواسطہ طور پر اسرائیلی حکومت کے قیام اور ہیکل سلیمانی کی تعمیر میں سر گرم ہے۔
(۳)سرخ ماسونیت: اس سے مراد وہ خالص و بلند پائے لوگ ہیں جن کا عظیم مقصد عالمی پیمانے پر افرا تفری اور الحاد ولادینیت کی ترویج و اشاعت ہے، تاکہ ان فرقہ وارانہ فسادات کے ذریعہ اسرائیلی حکومت کے قیام میں مدد ملے ماسونیت کی یہ قسم امریکہ کے اندر پائی جاتی ہے، جس میں یہود کے برے لوگ ہیں۔
عصر حاضر میں ماسونیت کے احداف و مقاصد:
(۱) عالمی سیکولر جمہوریتوں کا قیام: یہ جمہوریتیں یہود کے ماتحت ہوں گی تاکہ جب اسرائیل حکومت کے قیام کا وقت آئے تو ان جمہوریتوں کا بآسانی خاتمہ کیا جا سکے۔
(۲) یہودیت کے علاوہ تمام ادیان میں جنگ برپا کرنا: الحاد پر مبنی حکومتوں کی ہمت افزائی ان کا اہم مشغلہ ہے اور تمام ادیان میں جنگ برپا کرنے سے ان کا مقصود اسلام اور نصرانیت ہے، ان دونوں ادیان کے علاوہ کی وہ سرے سے کوئی پرواہ نہیں کرتے۔
(۳) بنیادی مقصد: حکومت اسرائیل کا قیام ان کا عظیم مقصد ہے اور یہودیوں میں سے ایسے شخص کو بادشاہ بنانا جو داؤد علیہ السلام کی نسل سے ہو۔اللہ اور مسلمانوں کی دینی و اجتماعی بیداری نے ان کو ان کے مقاصد میں کامیابی کا موقع نہ دیا۔یہاں تک کہ جذبۂ جہاد سے سرشار مسلمانوں نے ان کو جزیرۃعرب سے بڑی بے دردی اور ذلت و رسوائی کے ساتھ نکالا۔
ماسونیت کے وسائل اور منصوبے:
ماسونیت کے اہم وسائل برملا جس کا اظہار اس نے اپنی محفلوں و مجلسوں کے اندر کیا ہے اور جن پر آج وہ گامزن ہے درج ذیل ہیں:
(۱) بے حیائی ،منشیات،شراب کے اڈے قائم کر نا،وسائل نشر اور ذرائع ابلاغ کا غلط استعمال کر نا،موسیقی اور ہیلتھ کلب اور بیر بار کے ذریعہ نوجوانوں کو بے حیائی اور لہو و لعب و شہوت پرستی کی طرف دعوت دینا اور پوری دنیا میں نوجوانوں کی ایسی کھیپ تیار کر نا جو یہود کے نصب العین کا پاس و لحاظ رکھتے ہوں، اور مصالح یہود کی تکمیل میں سعی پیہم کرتے ہوں۔
(۲) سیاسی جماعتوں میں داخل ہو کر دنیائے سیاست کو اپنی مصلحتوں کے مطابق بنانا تاکہ تمام لوگ ان کے قوانین کو تسلیم کریں اور اعتراض کی جرأت و ہمت نہ کریں۔
(۳)پوری دنیا میں اخلاقی بے رہ روی کو عام کرنے اور خاندانی اور عائلی نظام کو جلد از جلد ختم کر نے کے لئے ان جمعیتوں و جماعتوں کی ہمت افزائی کر نا جو حریت کی جانب دعوت دیتی ہیں۔
(۴) عالمی،معاشی نظام کو صفحۂ ہستی سے مٹا نے والی جمعیتوں و جماعتوں کی بھر پور حمایت و ہمت افزائی کرنا۔
(۵) بڑے بڑے سیاستدانوں ،وزیروں،تاجروں،صحافیوں،اور کرسی کے خواہاں حضرات کو زیادہ سے زیادہ تعداد میں ماسونیت کے اندر داخل کر نا تاکہ ان کے ذریعہ ماسونی سرگرمیوں میں تیزی لائی جائے ،اور ان مفکرین و ادباء جن کے فکر میں پختگی نہیں پائی جاتی ہے ان کو جمعیت ماسونی میں داخل کیا جائے ۔ماسونیت میں داخل ہو نے کے بعد ماسونی افکار و نظریات کا پاس و لحاظ کر نا اور ان کو ماننا ضروری ہے، اگر کوئی ان افکار و خیالات کو تسلیم نہیں کرتا ہے تو اسے مختلف تکالیف و پریشانیوں کا سامنا کر نا پڑتا ہے، اور جان و مال دونوں سے ہاتھ دھونا پڑتا ہے، اور ماسونیت کے افکار و اسرار و بواطن سے لوگوں کو آگاہ کرنے والوں کے لئے ایسی سزائیں ہیں جو اسے چھٹی کا دودھ یاد دلاتی ہیں۔ ان تمام قوانین و ضوابط کے باوجود ماسونیت کی حقیقت لوگوں پر ظاہر ہو گئی اور لوگوں کو معلوم ہو گیا کہ ماسونیت ایک تخریبی اور فسادی تنظیم ہے۔ جب اٹلی میں ایک جلسہ ہوا، جو ایک طویل مدت سے لوگوں کو اپنے دامن فریب میں لے رکھا تھا۔ماسونیت سے منسلک لوگوں نے بھی بہت ساری کتابیں لکھیں اور ماسونیت کے حقیقت حال سے لوگوں کو واقف کیا اور ان کے اسرار و رموز سے لوگوں کو با خبر کیا۔
جمعیات ماسونیت:
(۱) Bnai Birthنصرانی تاریخ کے مطابق اس جمعیت کی تاسیس ۱۸۳۴ ؁ء میں امریکہ میں ہوئی۔اس جمعیت کی ظاہری سرگرمیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک خیراتی و رفاہی جمعیت ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے اس کا عظیم مقصد مقہور و مظلوم یہودیوں کی خدمت کر نا ہے اور اخلاقیات و نظامِ الہٰی کا خاتمہ ہے اور یہ جمعیت عالمی ماسونیت کی ایک شاخ ہے۔
(۲) Lion International Clubs: اس جمعیت کا مرکز امریکہ میں ہے، جس کا تعلق Bnai Birthسے ہے اور اس کے ایجنٹ پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں ۔
(۳) Rotarty Clubs: اس جمعیت کی تاسیس بول ہارس کے ذریعہ ۱۹۰۵ میں شیکاگو میں ہوئی ا ور اس کی شاخیں پورے عالم میں موجود ہیں ۔یہ جمعیت ظاہری طور پر رحمت معلوم ہوتی ہے، جب کہ باطنی طور پر عذاب کا گہوارہ ہے اور لوگوں کو دھو کہ میں مبتلا کر نا اور مصالح یہود کو برؤے کار لانا چاہتی ہے۔

No comments:

Post a Comment