اخبار جہاں By: Abdus Saboor Nadvi- jan-jun 2010 - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Thursday, March 18, 2010

اخبار جہاں By: Abdus Saboor Nadvi- jan-jun 2010

آئنۂ عالم عبد ا لصبور عبدالنور ندوی

اخبار جہاں

مکہ مکرمہ کرۂ ارضی کا مرکزی شہر ہے: ڈاکٹر یحیےٰ وزیری
حال ہی میں منعقد اسکندریہ کے ایک سائنٹفک کانفرنس میں مصر کی عالمی اسلامی دعوت کونسل کے چےئرمین ڈاکٹر یحیےٰ وزیری نے اپنے ایک تحقیقی مقالے میں کہا: تمام سائنسی حقائق اس بات کی گواہی دیتی ہیں کہ مکہ مکرمہ ہی زمین کا مرکزی شہر ہے، لہذا عالمی اسٹینڈرڈ ٹائم بھی مکہ کا ہی ہونا چاہئے، گرین وچ لائن محض ایک فراڈ سے زیادہ کچھ نہیں، یاد رہے ڈاکٹر یحیےٰ وزیری نے ایک سائنٹفک ٹیم تشکیل دی تھی، جس نے پوری دیانت داری کے ساتھ تحقیق کی اور دنیا کو بتایا کہ عالمی ٹائم کا معیار مکہ مکرمہ سے ہی لینا چاہئے۔ واضح رہے اسلامی دنیا کے علاوہ بعض یورپی ممالک نے بھی مکہ ٹائم کو عالمی معیار بنایا ہے۔
پری پیڈ موبائل پر پابندی: کشمیریوں پر عدم اعتماد
’کشمیر ہمارا ہے مگر کشمیری نہیں‘ اس مقولہ کو گزشتہ یکم نومبر ۲۰۰۹ء کو وزارت داخلہ نے کشمیر میں پر ی پیڈ موبائل پر بندش عائد کرکے ثابت کردیا ہے کہ کشمیری مشکوک و مشتبہ ہیں۔سری نگر کے ایک اعلی پولیس افسر کے مطابق موبائل فون کی وجہ سے حالات میں بہتری آئی ہے، اس لئے کہ ہم نے بہت سارے مطلوب جنگجوؤں کو موبائل فون کے ذریعے ہی پکڑا ہے، اب اس پر پابندی سمجھ سے باہر ہے۔ اس وقت کشمیر میں 40 ہزار سم و موبائل بیکار پڑے ہیں۔ اور اس صنعت سے جڑے ہزاروں نوجوان بے روزگار ہوچکے ہیں۔ حیرت ہے کہ ایک طرف جہاں کشمیر میں’’ بہتری‘ ‘ کی تشہیر پر زر کثیر خرچ کیا جارہا ہے، وہیں پری پیڈ موبائل پر بندش لگا کر گویا کشمیر کے ایک میدان جنگ ہونے کا اعلان کیا گیاہے۔
مصر نے خاتون فوجیوں کی ایک ٹکڑی عسکری تربیت کے لئے اسرائیل روانہ کی تھی، جس میں کئی لڑکیاں مرتد ہوکر اسرائیل کی ہو کر رہ گئیں:حیرت انگیز انکشاف
گزشتہ دنوں الجزائر سے شائع ہونے والا اخبار’کوالیس‘ نے یہ سنسنی خیز انکشاف کر کے عرب دنیا کو خصوصا حیرت میں ڈال دیا ، کہ ۲۰۰۱ء میں مصر نے اپنی جوا ن فوجی لڑکیوں پر مشتمل ایک بٹالین فوجی تربیت کے لئے اسرائیل بھیجا تھا، جنکی تعداد 60 تھی۔تین ماہ کی عسکری ٹریننگ کے بعد صرف 43 لڑکیاں مصر واپس لوٹی تھیں، بقیہ لڑکیوں نے یا تو یہودی فوجیوں سے شادی کر لی ، یانائٹ کلبوں میں بطور رقاصہ ملازمت اختیار کرلی ۔ سوسن الطنطاوی ،پہلی لڑکی جو ٹریننگ کیمپ سے بھاگی اور اپنے یہودی دوست ڈیوڈ لیبرمین سے شادی کرلی اور وہیں آباد ہوگئی ۔ شرین البدر نے یہودی کمانڈر برین کوہین کی بانہوں میں اپنا آشیانہ ڈھونڈ لیا۔ سابق مصری وزیر کی بیٹی صفاء حسین نے نائٹ کلب میں ڈانسر کا پیشہ اپنالیا، اور وطن واپسی کا ارادہ ترک کردیا۔ مُنیٰ عبد الحمید نے یہودیت قبول کر کے یہودی فوجی سے شادی کرلی اور اپنے گھر والوں سے برأت کا اظہار کیا۔ یہی حال اور دوسری لڑکیوں کا بھی ہوا۔ا خبار نے مصر کی اس بد طینتی پرایک پورا صفحہ تصاویرو تحقیقی رپورٹ کی روشنی میں شائع کیا ہے۔ خیال رہے کہ مسلم ممالک میں صرف مصر، اردن اور ترکی کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوارہیں۔
سعودی عرب سے دو نئے ٹی وی چینل: قرآن کریم اور سنت نبویہ کی نشریات شروع
سعودی وزیر برائے ثقافت و نشریات ڈاکٹر عبد العزیز خوجہ نے دو اسلامی چینلوں(قرآن ٹی وی اور سنت ٹی وی)کا افتتاح کرتے ہوئے کہا: ہمیں اس کا شدت سے احساس تھاکہ ہم علماء کے لئے ایسے خصوصی چینل حکومتی سطح پر لائیں ، جس سے اسلامی ثقافت و افکار کی ترویج ہو، اور ملک میں اعلیٰ قدروں کی اشاعت ہو ، نوجوان نسلوں کی صحیح رہنمائی ہو، اور عوام الناس ایک معتدل فکر کے حامل ہوں ۔یاد رہے سعودی عرب میں حکومتی پیمانے پر پہلی بار اسلامی ٹی وی چینلوں کا قیام عمل میں آیا ہے۔
ایام حج کے دوران ایک نابینا مصری حاجی کی بینائی لوٹ آئی
اس سال حج بیت اللہ ۱۴۳۰ھ میں غیر متوقع طور پہ ایک ۵۲؍ سالہ نابینا مصری حاجی کی بینائی لوٹ آئی، غیر متوقع ہمارے لئے ہوسکتا ہے، لیکن اسے اللہ سے پوری امید تھی کہ اس کی بینائی ضرور لوٹے گی اور اپنی آنکھوں سے اللہ کے اس قدیم گھر کا دیدار کرے گا۔ ذرائع کے مطابق اس نے اس سال حج کے لئے رخت سفر باندھا، اور حرم مکی پہونچ کر اللہ سے رو رو کے دعائیں کرنے لگا کہ اے اللہ! مجھے تو نے دنیا دیکھنے سے محروم رکھا، آج تیرے قدیم گھر میں حاضر ہوں، مجھے بینائی عطا کر ، تا کہ میں اس کا دیدار کرسکوں۔ اللہ کے اس نیک بندے کی یہ دعا رائیگاں نہیں گئی اور اسی لمحہ اس کی بینائی اللہ نے لوٹا دی، وہ خانۂ کعبہ کو برابر تکتا جارہا تھا اور اسکی آنکھیں تشکر کے موتی برسا رہی تھیں۔سچ فرمایا رب ذو الجلال نے: (ومن یتق اللہ یجعل لہ مخرجا، و یرزقہ من حیث لا یحتسب) (الطلاق:۲،۳) اور جو شخص اللہ سے ڈرتا رہے گا، وہ اسکے لئے چھٹکارے کی راہ نکال دیتا ہے، اور اسے ایسی جگہ سے روزی دیتا ہے جس کا وہ گمان نہیں کرسکتا۔
ہر تیسرا ہندوستانی خط افلاس سے نیچے زندگی بسر کررہا ہے: سروے رپورٹ
اقتصادی ایڈوائزری کونسل کے چےئرمین سریش تندولکر کی سروے کمیٹی کے مطابق ملک کا ہر تیسرا شہری بھکمری کا شکار ہے۔رپورٹ کے مطابق 37.2% ایسے باشندے ہیں جو خط افلاس کی سطح سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں، اعداد وشمار کہتے ہیں کہ ایسے میں ا یک فیملی کی ماہانہ آمدنی محض 447 روپئے ہیں۔ دوسری جانب حکومتیں اقتصادی ترقی و خوشحالی کا نعرہ لگاتے نہیں تھکتیں، مگر کیا شئیر بازار کے مضبوط ہونے سے عام جنتا کا فائدہ ہورہا ہے؟ کرنسی کی مضبوطی روزمرہ کی اشیاء کی قیمتیں کیوں نہیں گراتیں؟ لگتا ہے ملک دو طبقوں میں بٹ گیا ہے اور چند بنئے (تاجر) اس مہنگائی کا پورا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
فرانس میں مسجدوں کی بے حرمتی کا سلسلہ جاری
شمالی فرانس میں واقع موبوگ یونیورسٹی کی ایک مسجد میں شر پسندوں نے رات کی تاریکی میں دھاوا بول کر قرآن کریم کے نسخے پھاڑ ڈالے اور دیواروں پر اسلام کے خلاف زہر آلود جملے لکھے، ایسے خاکے کھینچے کہ دیکھنے والوں کو اسلام ڈراؤنا مذہب لگے۔ مسجد کے ذمہ داران نے پولیس سے شکایت کی مگر اس کا کوئی اثر دیکھنے کو نہیں ملا۔ یاد رہے فرانس میں آئے دن عیسائی و یہودی دہشت گرد مسلمانوں کی مساجد ، قبرستان اور اسلامی مراکز پر حملہ کرتے رہتے ہیں، جس پر وہاں کی حکومت کوئی نوٹس نہیں لیتی ۔جب کہ فرانس میں مسلما نوں کی تعداد 60 لاکھ سے زائد ہے۔

No comments:

Post a Comment