- دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Friday, March 25, 2016


مولانااعجاز شفیق ریاضی 
پرنسپل: المعہد،رچھا، بریلی
کہ بیچ کھائے مسلماں کا جامۂ احرام 

قال اللہ تعالیٰ : ’’ یَا أَ یُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ بِطَانَۃً مِّن دُونِکُمْ لاَ یَأْلُونَکُمْ خَبَالاً وَدُّواْ مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَاء مِنْ أَفْوَاہِہِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُورُہُمْ أَکْبَرُ قَدْ بَیَّنَّا لَکُمُ الآیَاتِ إِن کُنتُمْ تَعْقِلُونَ۔(آل عمران:۱۱۸)
ترجمہ : اے ایمان والو ! تم اپنا دلی دوست ایمان والوں کے سوا کسی اور کو نہ بناؤ ،تم نہیں دیکھتے کہ دوسرے لوگ تمہاری تباہی میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے، وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑو ، ان کی دشمنی تو خود ان کی زباں سے بھی ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ تو بہت زیادہ ہے ۔ ہم نے تمہارے لیے آیتیں بیان کر دیں تو اگر عقل مند ہو ( تو غور کرو)۔
تشریح : آیت کریمہ ان غیر مسلمین سے دوستی رکھنے، تعاون کرنے او ر قوت پہونچانے سے سختی کے ساتھ منع کیا گیا ہے ، جو مسلمانوں کی تباہی کے کوشاں ہیں ، انہیں بیخ و بن سے اکھاڑنے کا عزم رکھتے اور صفحہ ہستی سے مٹانے کی تدبیریں کرتے ہیں ، جو مسلمانوں کی تکلیف رنج و الم ،
دکھ و درد کے خواہاں ہیں ، جن کے بھاشنوں اور بیانوں سے ہی اسلام دشمنی ظاہر و باہر ہو ،ایسوں سے دوستی اور تعاون باہمی کی قسمیں عقلمندی و دور اندیشی سے عاری ہونے کی واضح دلیل ، خود کے پیر پر کلہاڑی مارنے کے مترادف اور بدست خود اسلام کو مٹادینے کے ہم معنیٰ ہے ۔ 
چوں کہ اسلام دشمن ان غیر مسلمین کی دوستی اور تعاون باہمی کے وعدے اسلام و قرآن کی نظر میں انتہائی گھناونی اور اسلام سوز حرکت ہے، اس لیے امت اسلامیہ کے ان بد خواہوں کو جو خود کو فرزندان ملت اسلامیہ اور عاشقان رسول باور کراتے ہیں ، قرآن نے ظالم ، غیر مسلمین کا شریک کا ر وہم مشرب اور منافق قرار دیا ہے ۔ قرآن یہ بھی کہتا ہے کہ ایسے بد طینت افراد کے لئے درد ناک عذاب ہے یہ وہ بد قسمت ہیں جنہوں نے خود پر اللہ کی حجت خود ہی پوری کرلی ، جس کے بعد اللہ کا عذاب حلال ہوجاتا ہے ۔ ملاحظہ کریں قرآن کہتاہے ۔ 
’’ اے مو منو! تم ان اہل کتاب اور کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کو کھیل و تماشہ بنا ڈالا ،اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو (مائدہ:۵۷)مزید فرمایا: اے مومنو!تمہارے باپ و بھائی اگر ایمان پرکفر کو پسند کریں تو تم انہیں بھی اپنا دوست نہ بناؤ اور جو ایسوں سے دوستی کرے گا وہ ظالم ہے۔
(توبہ :۲۳)                                          
یہ بھی فرمایا : اے مومنو! یہود و نصاری کو اپنا دوست نہ بناؤ وہ خود ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں جو بھی ان سے دوستی کرے گا, وہی انہیں میں سے مانا جائے گا ,بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا ۔(المائدۃ:۵۱)یہ بھی ارشاد ہوا کہ مجرموں سے دوستی نہ کرو،اور ان سے دوستی یعنی ان سے تعاون کرنے اور انہیں قوت پہنچانے کو نفاق قرار دیتے ہوئے فرمایا : اے نبی ا ایسے منافقوں کو درد ناک عذاب کی وعید سنا دیجئے، جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں، کیا وہ ان کافروں کے پاس عزت و غلبہ ڈھونڈ رہے ہیں ،بے شک ساری کی ساری عزت و غلبہ اللہ ہی کے پاس ہے۔ (نساء:۱۳۹)یہ بھی سمجھا دیا گیا کہ گو تم انہیں پسند کرولیکن یہ کافر تمہیں ہر گز پسند نہ کریں گے ، تمہارے سامنے میٹھی میٹھی باتیں کریں گے اور تمہارے پلٹ آنے کے بعد غیض و غضب کا اظہار ، تمہاری خوشی سے انہیں بے چینی ہوگی اور تمہاری پر یشانیاں ان کے لئے سکو ن بخش ۔
(آل عمران :۱۱۹)                                               
فرمایا؛ تمہارے دوست اللہ، رسول اللہ ا اورمومن ہیں اور غلبہ و عزت انہیں کے لیے ہے، جو اللہ اس کے رسول ا اور مومنوں کو دوست رکھیں ۔مائدۃ:۵۶
قرآن کی یہ آیات وواضح بیانات ان کم عقلوں و مطلب پرستوں کے لیے تازیانۂ عبرت ہیں جو اپنے مفاد کے لیے مسلمانوں کے خلاف غیر مسلموں سے ساز باز کرتے اور مسلمانوں کو
زد وکوب کرنے کی عرضیاں لگاتے ہیں ۔ اللہ سمجھ عطا فرمائے ۔آمین !

No comments:

Post a Comment