جوا بازی : دین و دنیا کی بربادی - دو ماهي ترجمان السنة

Latest

تعداد زائرين

BANNER 728X90

Sunday, October 10, 2010

جوا بازی : دین و دنیا کی بربادی

لحکمۃ أبو عائشہ جمال أحمد السلفی
استاذ: المعہد الاسلامی السلفی رچھا،بریلی
جوا بازی : دین و دنیا کی بربادی
’’عن خولۃ الانصارےۃ قالت: قال رسول اللہ ﷺ ان رجالا
یتخو ضون فی مال الغیر بغیر حق فلہم النار‘‘۔(رواہ البخاری بحوالہ مشکوٰۃ ج۲ ص؍۳۲۵)
خولہ انصاریہؓ سے روایت ہے کہتی ہیں کہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بے شک کچھ لوگ دوسروں کے مال میں ناحق تصرف کر تے ہیں ،ان کے لیے دوزخ ہے۔
اسلام دینِ رحمت ہے ،اس نے اپنے ماننے والوں کو ہر اس عمل و عادت سے روکا ہے جس ان کا مالی اور جسمانی نقصان وابستہ ہو اور وہ اللہ کے ذکر سے انہیں غافل کردے۔ایسی چیزیں متعدد ہیں ،انہیں میں سے ایک چیز جو ا بازی ہے، جو معاشرے کے امن و سکون اور آپسی محبت و یکانگت کو تباہ کر ڈالتی ہے ،شریعت نے اس کا شمار گناہ کبیرہ میں کیا ہے۔جوا خواہ مستقل کھیلا جائے یا کسی کھیل جیسے شطرنج و غیرہ میں شرط لگا کر کھیلا جائے ۔بہر صورت جوا ہے،اس کے نقصانات بکثرت ہیں،اسی لئے مذہبِ اسلام نے اسے مطلق حرام قرار دیا ہے اور اسے شیطانی عمل قرار دے کر اس سے بچنے کی تلقین کی ہے۔ذیل میں جوا بازی کے چند نقصانات ذکر کئے جا رہے ہیں تاکہ ہم اس عمل بد کی خرابیوں سے اپنے کو بچائے رکھیں۔
۱۔ جوا بازی شیطانی حرکت ہے اس لئے ہر مسلمان کا فرض ہے کہ وہ شیطان کے ہتکنڈوں سے دور رہے، تاکہ شیطان کی آراستہ کر دہ معصیت میں مبتلا ہو کر ہلاکت کی وادی میں نہ گر پڑے۔
۲۔ جوئے کی وجہ سے جوئے بازوں میں بغض و عداوت اور دشمنی پیدا ہو جاتی ہے اور بسا اوقات مار کاٹ اور قتل کی نوبت پہونچ جاتی ہے۔
۳۔ جوا بازی کی وجہ سے غربت و افلاس در آتی ہے، خوشحال گھر بدحالی کا نظار ا پیش کر نے لگتے ہیں اور اچھا خاصا آدمی نان شبینہ تک کا محتاج ہو جاتا ہے اور سماج میں اس کی کوئی قیمت نہیں رہتی۔
۴۔ جوابا زی ذکر الٰہی با لخصوص نماز سے دور ی کا سبب بنتی ہے۔
۵۔ جوئے باز نفع کی لالچ میں بکثرت قرض لینے اور کبھی کبھی سودی قرض لینے پر مجبور ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے چوری چکاری میں بھی مبتلا ہو جاتا ہے ،اور اس کی جان چہار جانب سے مصیبتوں میں گھر جاتی ہے۔
یہ رہے جوئے بازی کے چند دینی و دنیوی نقصانات۔آج مسلمانوں کا ایک طبقہ تعمیری اور مفید کاموں کو چھوڑ کر اپنے شب و روز کو اسی عمل میں لگائے ہوئے ہے۔نتیجہ میں نہ اس کی دنیاوی پسماندگی دور ہو رہی ہے، اور نہ وہ دارِ آخرت کی فلاح کے لیے کچھ کر پا رہا ہے۔
اللہ تعالیٰ جملہ مسلمانوں کو اس مہلک مرض سے بچائے اور چند روزہ حیات مستعار کو مفید اور نیک کاموں میں لگا نے کی توفیق بخشے۔آمین

No comments:

Post a Comment